اورنگ زیب کے بعد سید سالار مسعود غازی نشانے پر،درگارہ  کے مندر ہونے کا دعویٰ

وشو ہندو پریشد نےسنبھل اور بہرائچ میں سالار مسعود غازی سے منسوب عوامی میلوں پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا

(دعوت ویب ڈیسک)

نئی دہلی ،21 مارچ :۔

اورنگ زیب کے نام پر ناگپور میں فرقہ وارانہ تشدد پھیلانے کے بعد ہندو شدت پسند تنظیمیں اب دوسری شکار کی تلاش میں سر گرم ہو گئی ہیں ۔  وشو ہندو پریشد نے معروف صوفی بزرگ سید سالار مسعود غازی کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ یو پی میں اب ایسے عوامی میلوں ٹھیلوں کو فرقہ وارنہ رنگ دینے کی کوشش شروع ہو گئی ہے جو صدیوں سے ہندو مسلم ایکتا کی علامت رہے ہیں۔ سنبھل میں لگنے والا’ نیزہ میلا ‘ عوامی ایکتا کی علامت ہوا کرتاتھا ۔لیکن اس بار کے میلے پر سنبھل انتظامیہ نے پابندی لگا دی ہے ۔نیزہ میلا پر پابندی کے بعد اب وشو ہندو پریشد نے بہرائچ میں لگنے والے ’جیٹھ میلا ‘ پر  بھی پابندی لگانے کی مہم شروع کر دی ہے ۔

خیال رہے کہ یہ دونوں میلے مسلم صوفی سید سالار مسعود غازی کے نام سے منسوب ہیں۔وشو ہندو پریشد نے دعویٰ کیا ہے کہ سید سالار مسعود غازی کی درگاہ ’ سوریہ مندر ‘ کو منہدم کرکے بنائی گئی تھی ۔جیٹھ میلہ ہر سال ۱۵؍ مئی کو لگتا ہے جس میں مسلمانوں سے زیادہ ہندو شریک ہوتے ہیں ۔سنبھل میں نیزہ میلہ پر پابندی لگنے کے بعد مقامی لوگوں نے انتظامیہ سے ’ سد بھاؤنا میلہ ‘ منعقد کرنے کی اجازت مانگی ہے ، جسے تاحال انتظامیہ نے نہیں دی ہے ۔

بہرائچ میں وشو ہندو پریشد نے  سید سالار مسعود غازی کی درگاہ پر لگنے والے جیٹھ میلے کو بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سنبھل میں نیزہ میلا پر پابندی لگنے کے بعد وی ایچ پی نے بہرائچ ضلع مجسٹریٹ کو ایک یادداشت سونپی ہے۔ وی ایچ پی کا دعویٰ ہے کہ درگاہ 200 سال بعد فیروز تغلق نے تعمیر کروائی تھی اور یہ سوریہ مندر کو گرا کر بنائی گئی تھی ۔ وشو ہندو پریشد کی لیگل سیل کے ضلع کنوینر اجیت پرتاپ سنگھ ایڈوکیٹ نے کلیکٹریٹ پہنچ کر ضلع مجسٹریٹ کو میمورنڈم دیا ۔میمورنڈم میں مطالبہ پورا نہ ہونے کی صورت میں عدالت جانے کی بات کہی گئی ہے ۔

قابل غور بات یہ ہی کہ بہرائچ میں جیٹھ میلہ کی شروعات یہاں کے ہندو عقیدت مندوں نے کی تھی جس میں مسلمان بھی شریک ہونے لگے۔لیکن اب اس میلہ کو فرقہ ورانہ رنگ دے کر اس کے ذریعے مسلم مخالف ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ گذشتہ دنوں سنبھل میں پولیس انتظامیہ کی طرف سے ہولی کے بعد نیزہ میلا کی اجازت دینے سے انکار کے بعد سے شر پسندوں کے حوصلہ بلند ہو گئے ہیں ۔ شر پسندوں کی جانب سے سید سالار مسعود غازی کو غیر ملکی حملہ آور بتاتے ہوئے ان کے تعلق سے نا زیبا کلمات کہے گئے جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ہیں ۔اس کے بعد ہی بہرائچ میں  15؍ مئی سے درگاہ سید سالار مسعود غازی پر بڑے پیمانے پر لگنے والے تاریخی جیٹھ میلہ پر روک لگانے کا مطالبہ شروع کر دیا گیا ہے۔اس وقت سنبھل اور بہرائچ دونوں شہر شر پسندوں کے نشانے پر ہیں۔ سنبھل میں نیزہ میلا کے انعقاد کے خلاف پولیس نے سخت رویہ اختیار کیا ہوا ہے ۔یہاں کی پولیس وہی زبان بول رہی ہے جو شر پسندوں کی زبان ہے۔ ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نے واضح الفاظ میں کہا کہ "لٹیروں” کے نام پر میلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کیونکہ یہ نیزہ میلہ محمود غزنوی کے بھانجے سید سالار مسعود غازی کی یاد میں منعقد کیا جاتا ہے۔

سنبھل میں ہر سال دو دن کا میلہ لگایا جاتا تھا۔ ایک صدر کوتوالی علاقے میں اور دوسرا شاہبازپور گاؤں میں۔نیزہ میلا کی اجازت نہ ملنے پر مقامی لوگوں نے اس کو ’ سد بھاؤنا میلہ ‘ کے نام سے کرنے کی اجازت طلب کی ہے۔جب پولیس اور انتظامیہ نے نیزہ میلے کی اجازت نہیں دی تو شاہبازپور گاؤں کے پردھان ذیشان، ضیا احمد اور میلا کمیٹی کے دیگر ارکان ایس ڈی ایم وندنا مشرا کے دفتر پہنچے۔ انہوں نے 2023 کی اجازت کا حوالہ دیتے ہوئے "سدبھاؤنا میلہ” کے نام سے اجازت کے لیے درخواست دی۔ میلہ کمیٹی کے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ سماج میں سدبھاؤنا قائم کرنے کے لیے ہی میلہ منعقد کرتے ہیں، جس میں تمام مذاہب اور ذاتوں کے لوگ شرکت کرتے ہیں۔ شاہبازپور، سورا ننگلا، بچولی اور سیلی عبدل نگر کے پردھان اور کچھ دیگر باشندوں نے بھی ایس ڈی ایم سے سدبھاؤنا میلا کی اجازت مانگی ہے۔ ایس ڈی ایم وندنا مشرا نے درخواست پر غور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ نیزہ میلا بند ہونے کے بعد سدبھاؤنا میلے کی اجازت ملتی ہے یا نہیں، اس کا فیصلہ ایس ڈی ایم کی غور و فکر کے بعد ہوگا۔

جبکہ پولیس انتظامیہ اس دوسرا سخت موقف اختیار کئے ہوئے ہے ۔سنبھل کے ایڈیشنل ایس پی سریش چندر کا کہنا ہے کہ اس پروگرام کے خلاف دوسرے فرقے کے لوگوں نے پولیس اور انتظامیہ کے سامنے اپنا اعتراض درج کرایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سید سالار مسعود غازی نے ملک کو نقصان پہنچانے کا کام کیا تھا۔ ایسے شخص سے منسوب کسی بھی میلے کی جازت نہیں دی جا سکتی۔