اورنگ زیب تنازعہ پر نا پور جلانے کے بعد وشو ہندو پریشد نئے شکار کی تلاش میں

  دہلی میں واقع مسلم تاریخی یادگاروں کا سروے شروع، ہمایوں کے مقبرے کا بھی دورہ کیا،صفدر جنگ  کا بھی دورہ کریں گے

نئی دہلی ،25 مارچ :۔

مہاراشٹر میں اورنگ زیب کی قبر کھودنے کے نام پر ناگپور کو فساد کی آگ میں جلانے والی شدت پسند اور مسلم منافرت میں ڈبوی ہندوتو وادی تنظیم وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی)  اپنے نئے شکار کی تلاش میں سر گرداں ہے۔ گزشتہ کل دہلی اسٹیٹ سے وابستہ وشو ہندو پریشد کے صدر کی قیادت میں کارکنان نے دہلی میں تاریخی یادگاروں کا سروے شروع کر دیا ہے ۔انہوں نے اپنے اس دورے کو تاریخی مطالعہ قرار دیا ہےتاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ شہر میں کتنی یادگاریں مغل یا مسلم حکمرانوں سے منسوب ہیں اور کتنی ہندو راجاؤں کی نشانیاں ہیں۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ دہلی میں مغل حکمرانوں کے مقبرے اور یادگاریں تو بڑی تعداد میں موجود ہیں مگر ہندو راجاؤں کے آثار نہ ہونے کے برابر ہیں۔

اتوار کے روز وی ایچ پی کے ایک وفد نے دہلی میں دوسرے مغل بادشاہ ہمایوں کے مقبرے کا دورہ کیا۔ تنظیم کے قومی ترجمان ونود بنسل نے کہا کہ سروے آئندہ دنوں میں بھی جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا، ’’دہلی کے لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ شہر میں مغل یادگاریں تو موجود ہیں، مگر ہزاروں سال حکومت کرنے والے ہندو راجاؤں کی نشانیاں کہاں ہیں؟

بنسل نے کہا کہ دہلی میں اکبر اور تغلق دور کے حکمرانوں کے مقبرے تو محفوظ ہیں، لیکن پرتھوی راج چوہان جیسے ہندو حکمرانوں کی کوئی علامت نظر نہیں آتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ راجا نندپال اور ہیم چند وکرمادتیہ جیسے درجنوں ہندو راجاؤں نے دہلی پر حکومت کی، لیکن ان کی یادگاریں باقی نہیں ہیں۔ بنسل نے دعویٰ کیا کہ یہ تاریخی ناانصافی ہے، جسے منظر عام پر لانے کے لیے وی ایچ پی نے سروے کا آغاز کیا ہے۔

وی ایچ پی ترجمان  کا دعویٰ ہے کہ   تنظیم نے ماہرین آثار قدیمہ پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی ہے، جو دہلی میں موجود تاریخی عمارتوں کا جائزہ لے رہی ہے۔ یہ ٹیم مغل یا مسلم حکمرانوں کی علامتوں کے ساتھ ساتھ ان حکمرانوں کی نشانیاں بھی تلاش کرے گی، جنہوں نے ان کے خلاف کامیاب معرکے لڑے تھے۔

وی ایچ پی نے اسے تاریخ کا مطالعہ کرنے کا دورہ بتایا ہے، لیکن مانا جا رہا ہے کہ اس کے بعد ہمایوں کے مقبرے کو لے کر ایک نئی بحث بھی چھڑ سکتی ہے۔ وی ایچ پی لیڈروں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ جلد ہی صفدرجنگ مقبرہ کا بھی  دورہ کریں گے۔