انڈین پیپل ان سالیڈرٹی ود فلسطین (آئی پی ایس پی) کا دہلی میں ڈومینوز کے باہر  زبر دست احتجاج

مظاہرین نےفلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے   فلسطینیوں کی نسل کشی میں ڈومینوزکے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا

نئی دہلی ،12 مئی :۔

‘ہندوستانی عوام فلسطین کے ساتھ متحد'(Indian People in Solidarity with Palestine – IPSP) نے فلسطین کی حمایت میں بی ڈی ایس انڈیا موومنٹ کے ایک حصے کے طور پرگزشتہ روز 10 مئی  کو ڈومینوز آؤٹ لیٹ، کناٹ پلیس، دہلی کے باہر ایک احتجاج کا اہتمام کیا۔

احتجاج کے دوران، ڈومینوز کے اندر اور باہر پمفلٹ تقسیم کیے گئے اور مہمانوں کو بی ڈی ایس انڈیا تحریک سے متعارف کرایا گیا۔ اس دوران صہیونی اسرائیل کی نسل کشی میں جاں بحق ہونے والے معصوم بچوں کی لاشیں، مکانات ملبے میں تبدیل، اسپتال، اسکول اور فلسطینی عوام کے خون خرابے کو پلے کارڈز اور اداکاری کے ذریعے دکھایا گیا۔

واضح رہے کہ ڈومینوز ان بڑی کمپنیوں میں سے ایک ہے جن کا بی ڈی ایس تحریک نے بائیکاٹ کیا تھا۔ ڈومینوز فلسطینی عوام کی نسل کشی میں ملوث ہے۔ اسرائیل میں اس کی 33 سے زیادہ فرنچائزز کام کر رہی ہیں جو کھلے عام اسرائیلی فوج کی مالی امداد کر رہی ہیں۔

آئی پی ایس پی کے رکن اور کارکن پریمودا نے کہا کہ اسرائیل فلسطین کی جنگ جسے آج یہودیوں اور اسلام کے درمیان جنگ کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، یہ کوئی مذہبی مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ جنگ ہے جو فلسطینی عوام اپنی قوم اور اپنی سرزمین کی آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں، جس میں مسلمان، یہودی اور عیسائی سبھی شامل ہیں۔

درحقیقت اسرائیل کا وجود 1948 سے پہلے نہیں تھا۔ 1920 اور 1940 کی دہائیوں کے درمیان یورپی سامراج، نسل پرست اور مغربی سامراج مل کر فلسطین میں یورپی یہودی بستیوں کے قیام اور فلسطینی دیہاتوں کی تباہی کا باعث بنے تھے۔

1948ء سے جب فلسطین میں ایک ہولناک نسل کشی میں لاکھوں فلسطینیوں کو اپنی ہی سرزمین سے بے گھر کیا گیا، فلسطینی قوم اس ملک پر زبردستی قبضہ کرنے والے یورپی سامراجیوں اور صیہونیوں کے خلاف برسرپیکار ہے۔ فلسطینی عوام 1948 کے قتل عام کو یوم نکبہ کے طور پر یاد کرتے ہیں، جس کا مطلب ہے ’تباہی۔

آج جب فسطائی طاقتیں مسئلہ فلسطین کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کر رہی ہیں اور مین سٹریم میڈیا غزہ کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں کو مسلم مخالف پروپیگنڈے سے جوڑ کر نفرت پھیلا رہا ہے، ہر انصاف پسند شخص کے لیے ضروری ہو گیا ہے کہ وہ اپنی خاموشی توڑ کر فلسطینی عوام کی جدوجہد آزادی کے ساتھ کھڑا ہو۔

آج ہمیں فاشزم اور صیہونیت کے درمیان اس ناجائز تعلقات کو بے نقاب کرنا ہے اور ایک ایسی عوامی تحریک پیدا کرنی ہے جو ہندوستانی ریاست کو صیہونی حکومت سے اپنے تمام سیاسی، اقتصادی، سفارتی وغیرہ تعلقات کو توڑنے پر مجبور کرے۔آج پوری دنیا میں بی ڈی ایس تحریک چلائی جا رہی ہے تاکہ صہیونی اسرائیل کی براہ راست یا بلاواسطہ مدد کرنے والی کمپنیوں کا بائیکاٹ کیا جا سکے۔

یہ مظاہرہ بی ڈی ایس انڈیا مہم کا ایک حصہ ہے جسے ملک کے انصاف پسند لوگ مختلف یونیورسٹیوں سے لے کر عام محنت کش لوگوں تک چلا رہے ہیں۔ یہ مہم عام لوگوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ نیسلے، کوکا کولا، ریبوک، ایچ پی، اسٹاربکس اور ڈومینوز جیسی کمپنیوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔ یہ وہ کمپنیاں ہیں جن کا منافع اسرائیل میں لگایا جاتا ہے اور ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے۔ وہی ہتھیار جو فلسطینی عوام جن میں زیادہ تر معصوم بچوں اور خواتین کے قتل عام کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔