انڈیا فلسطین سولیڈیریٹی فورم کااراکین پارلیمنٹ کو خط ،غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا
خط میں مرکزی حکومت کی خاموشی پر تنقید،کہا کہ تاریخ کے اس موڑ پر، ہندوستانی حکومت کی خاموشی اس عظیم سرزمین کے لوگوں کے لیے ناقابل قبول

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،04 اگست :۔
انڈیا فلسطین سولیڈیریٹی فورم، جو ہندوستان بھر میں شہریوں اور عوامی تحریکوں کی نمائندگی کرتا ہے، نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں میں تمام ممبران پارلیمنٹ کو ایک تفصیلی میمورنڈم ای میل کیا، جس میں عوامی طور پر اور واضح طور پر غزہ میں فوری، مستقل جنگ بندی اور اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
یہ خط اسرائیل اور اس کے اتحادیوں امریکہ اور دیگر ممالک کے ہاتھوں غزہ اور مغربی کنارے میں جاری نسل کشی کے درمیان ارسال کیا گیا ہے۔غزہ میں ہزاروں فلسطینیوں کو انسانی ساختہ فاقہ کشی کا سامنا ہے، جسے عالمی ایمرجنسی قرار دیا گیا ہے، اس کے باوجود اسرائیل نے انسانی امداد کو داخلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔اس کی وجہ سے غزہ میں بچوں اور بڑوں دونوں میں شدید غذائیت قلت کا سامنا ہے۔
اپنے خط میں، آئی پی ایس ایف نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اراکین پارلیمنٹ "اقوام متحدہ کی قراردادوں اور ہندوستان کی سفارتی روایت کے مطابق ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کریں۔
ممبران پارلیمنٹ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ "مشرق وسطیٰ اور فلسطین کے مسئلہ پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی حالیہ بحث میں، اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل نمائندے، سفیر پارواتھینی ہریش نے کہا کہ ‘جنگ بندی ضرور ہونی چاہیے’، اور اس بات پر زور دیا کہ ‘جنگ بندی میں وقفے وقفے سے رکاوٹیں ‘انسانی امداد’ فراہم کی جانی چاہیے”۔
تاہم انہوں نے ایک بار بھی اسرائیل کا ذکر نہیں کیا اور نہ ہی اسرائیل کی جانب سے جاری نسل کشی اور غزہ کی آبادی کو جبری فاقہ کشی کی مذمت کی۔ ایسی دوغلی زبان اور منافقت ہندوستان کے لوگوں کے لیے ناقابل قبول ہے اور اس لیے ہم اسرائیل کے جنگی جرائم کی بھرپور مذمت کا مطالبہ کرتے ہیں۔جب کہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرتی ہے، حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے پروپیگنڈے کا سہارا لیا ہے، جس میں ہندوتوا قوتیں اسرائیل کی حمایت کر رہی ہیں اور نسل کشی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیلا رہی ہیں۔
آئی پی ایس ایف کے صدر ڈاکٹر سنیلم نے کہا، "میمورنڈم حکومت ہند سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اسرائیل کے ذریعہ فلسطینی عوام کی جاری نسل کشی، جبری فاقہ کشی اور نسلی تطہیر کی واضح طور پر مذمت کرے۔ خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ "تاریخ کے اس موڑ پر، ہندوستانی حکومت کی خاموشی اس عظیم سرزمین کے لوگوں کے لیے ناقابل قبول ہے۔ ہم ایک ایسی قوم ہیں جس نے برطانوی سلطنت سے آزادی کے لیے جدوجہد کی اور اسے حاصل کیا، اسی طرح فلسطینی بھی مغربی حمایت یافتہ اسرائیلی استعماری قبضے سے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
اس خط کی سول سوسائٹی کے کئی ارکان نے بھی حمایت کی جن میں سینئرمجاہد آزادی ڈاکٹر جی جی پاریکھ شامل ہیں۔ میدھا پاٹکر، تشار گاندھی، ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن، پروفیسر آنند کمار، للیتا رامداس، رام چندر راہی، سعید نقوی، آنند پٹوردھن، پروفیسر اچنت وانیکر، جسٹس کولسے پاٹل (ریٹائرڈ)، جاوید آنند، سلطان شاہین، شبنم ہاشمی، پروفیسر اے کے پاشا، نرنجن ٹکلے اور ذکیہ سومن سمیت دیگرافراد شامل ہیں۔