’انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن‘ 2023 میں سب سے زیادہ ہندوستانی رہے پریشان
ہندوستان تو شٹ ڈاؤن نافذ کرنے کے معاملے میں دنیا میں سب سے آگے رہا اور یہاں کم از کم 116 مرتبہ انٹرنیٹ سروس کو بند کیا گیا
نئی دہلی ،18 مئی :۔
موجودہ وقت انٹر نیٹ کا ہے۔کاروبار سے لے کر تعلیم اور تفریح ہر انسانی سر گرمی انٹر نیٹ کے بغیر صفر ہے۔ایک لمحے کے لئے بھی اگر انٹر نیٹ شٹ ڈاؤن ہو جاتا ہے تو عوامی زندگی مفلوج سی ہو جاتی ہے۔دنیا میں کئی مواقع پر انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کی خبریں سامنے آتی رہی ہیں۔ 2023 کا سال اس معاملے میں بدترین قرار دیا جا رہا ہے۔ خصوصاً ہندوستانی انٹرنیٹ صارفین کے لیے سال 2023 سب سے خراب رہا۔ اس سال صارفین کو انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کے سبب کچھ زیادہ ہی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ تقریباً ہر سطح پر 2023 آج تک کے ریکارڈ میں انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کا سب سے خراب سال تھا۔ ہندوستان تو شٹ ڈاؤن نافذ کرنے میں دنیا میں سب سے آگے رہا اور یہاں کم از کم 116 مرتبہ انٹرنیٹ رخنہ انداز ہوا۔ دوسرے ممالک میں بھی انٹرنیٹ رخنہ انداز ہونے کے واقعات درج کیے گئے، لیکن ہندوستان کے مقابلے یہ کم تھے۔
ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 39 ممالک میں کم از کم 283 بار انٹرنیٹ کو روکا گیا۔ اس میں ہندوستان کی حالت سب سے خراب رہی جہاں کم از کم 116 مرتبہ انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن ہوا۔ اس کے بعد میانمار کا نمبر آتا ہے جہاں 37 بار انٹرنیٹ رخنہ انداز ہوا، اور تیسرے نمبر پر ایران ہے جہاں 34 مرتبہ انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن نافذ ہوا۔ 2023 میں انٹرنیٹ رخنہ انداز ہونے کے یہ اعداد و شمار ’ایکسس ناؤ‘ اور ’#KeepItOn‘ نے جاری کیے ہیں۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح گزشتہ سال جمہوریت پر قدغن لگانے اور تشدد میں اضافہ کے درمیان انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کیے گئے۔
بتایا جاتا ہے کہ 2016 میں انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن سے متعلق نگرانی شروع ہونے کے بعد سے یہ (283) سب سے بڑی تعداد ہے۔ علاوہ ازیں 2022 کے مقابلے اس میں 41 فیصد کا اضافہ، اور 2019 میں گزشتہ اعلیٰ سطح سے 28 فیصد کا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ یہاں توجہ دینے والی بات یہ ہے کہ جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کی تعداد 2022 میں 49 سے گھٹ کر 2023 میں 17 ہو گئی ہے۔ حالانکہ منی پور میں بھی گزشتہ سال خاص طور سے موبائل نیٹورک متاثر ہوا۔ پنجاب میں بھی لگاتار 4 دنوں تک وسیع انٹرنیٹ بلیک آؤٹ سے تقریباً 27 ملین لوگ متاثر ہوئے تھے۔ شٹ ڈاؤن نے خاص طور سے موبائل نیٹورک کو ہدف بنایا، جس سے وائرلس سروس سے انٹرنیٹ رسائی والے تقریباً 96 فیصد افراد متاثر ہوئے۔