انصاف کا دوہرا معیار بد امنی اور تباہی کا راستہ کھولتا ہے:مولانا ارشد مدنی
جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ہلدوانی پولیس فائرنگ میں مارے گئے 6 افراد کے لواحقین کو دو دو لاکھ روپے امداد ،متاثرین میں راشن کٹ بھی تقسیم
نئی دہلی،23فروری :۔
اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں گزشتہ دنوں ہوئے تشدد میں چھ مسلمانوں کی جانیں چلی گئیں،شر پسند عناصر کے ساتھ پولیس نے بھی بعد میں مسلمانوں کی جائیدادوں کو نقصان پہنچایا ۔اس دوران انتظامیہ کی جانب سے بھی مسلمانوں کے خلاف کارروائی کی گئی ۔اب ان مظلوم مسلمانوں کے لئے لوگوں نے مدد کے ہاتھ بڑھائے ہیں۔حیدر آباد سے تعلق رکھنے والے رفاہی کام انجام دینے والے سلمان خان نے ہلدوانی میں پہنچ کر متاثرین کی داد رسی کی اور رقد رقم سے ان کی مدد کی ۔دریں اثنا جمعیۃ علماء ہند (ارشد مدنی) نے بھی ہلدوانی میں پولیس فائرنگ میں ہلاک ہونے والے 6 خاندانوں میں سے ہر ایک کو 2 لاکھ روپے کی رقم تقسیم کی ہے اور ساتھ ہی 13 دیگر افراد کو مالی امداد فراہم کی ہے جو فروری کو ہلدوانی میں پولیس فائرنگ میں مارے گئے تھے۔ اس دوران جمعیۃ علماء ہند نے 300 خاندانوں میں راشن کٹس بھی تقسیم کی ہیں۔
جمعیۃ نے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو دو دو لاکھ روپے اور زخمیوں کو پانچ پانچ ہزار روپے کا چیک دیا۔پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے چھ افراد کی شناخت محمد زاہد ولد نور محمد، محمد انس ولد محمد زاہد، محمد فہیم ولد محمد ناصر، محمد شعبان ولد لائق احمد کے نام سے ہوئی ہے۔
مولانا ارشد مدنی نے ہلدوانی میں پولیس کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کے ظلم و بربریت کی ایک طویل تاریخ ہے، ملیانہ ہو یا ہاشم پورہ، مراد آباد ہو یا ہلدوانی، ہر جگہ پولس کا ایک ہی چہرہ نظر آتا ہے۔
حالانکہ پولیس کا کردار امن و امان کو برقرار رکھنا اور عوام کے جان و مال کی حفاظت کرنا ہے، لیکن بدقسمتی سے پولیس اقلیتوں اور خاص طور پر مسلمانوں کے ساتھ کسی بھی واقعے میں فریق کی طرح سلوک کرتی ہے۔مولانا مدنی نے کہا کہ یاد رکھنا چاہیے کہ انصاف کا دوہرا معیار بدامنی اور تباہی کا راستہ کھولتا ہے۔ لہٰذا قانون کی حکمرانی سب کے لیے برابر ہونی چاہیے اور کسی بھی شہری کے ساتھ اس کے مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیے کیونکہ نہ تو ملک کا آئین اور نہ ہی قانون اس کی اجازت دیتا ہے۔