انسانوں کی خود ساختہ جنگ میں دم توڑتی معصوم خواہشیں

’’میری خواہش ہے کہ میں اور میرا خاندان اس جنگ میں محفوظ رہیں۔‘‘یہ  الفاظ تھے جنوبی لبنان سے تعلق رکھنے والی چھ سالہ معصوم یاسمینہ ناصر کے،جو حالیہ دنوں  میں لبنان میں اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہو گئی ۔مگر آپ کھلی آنکھوں اور دھڑکتے ہوئے دل سے اس معصوم بچی کی خواہش کو محسوس کریں تو یہ محض یاسمینہ ناصر ہی نہیں بلکہ غزہ سے لے کر لبنان تک بلکہ دنیا میں ہر اس جگہ کے لاکھوں معصوم بچوں کی خواہشیں ہیں جو انسانوں کے ذریعہ برپا کی گئیں خود ساختہ جنگوں  میں دم توڑ رہی ہیں۔یاسمینہ ناصر کے یہ الفاظ مہذب کہلانے والی دنیا کی پیشانی پر بد نما داغ  ہیں۔

یاسمینہ کی طرح ایسے لاکھوں معصوم بچے ہیں جن کی زندگی کی کتاب ان خود ساختہ جنگوں میں کھلنے سے پہلے ہی بند ہو گئی ہیں ۔معصوم یاسمینہ ناصر اب اس دنیا میں نہیں ہے مگر اس کے دل سے نکلنے یہ الفاظ رہتی دنیا تک انسانیت کو کچوکے لگاتے رہیں گے ۔ یاسمینہ کی خواہش تو تھی کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ محفوظ رہے مگر خود انسانوں کے ذریعہ جہنم بنا دی گئی اس دنیا میں جہاں ہر طرف آگ اور خون کے گولے بر س رہے ہوں ،ہر لمحہ خوف و دہشت کے عالم میں زندگی سہمی سہمی سی ہو، ایسے درد و الم میں معصوم یاسمینہ کیسے محفوظ رہ سکتی تھی ۔اللہ تعالیٰ نے اسے پھولوں اور خوشبیوں سے بھری جنت میں بلا لیا۔

6 سالہ بچی یاسمینہ نے جنگ کے آغاز سے چند روز قبل ہی یہ معصوم مگر ایک گہرا پیغام لکھا تھاکہ ’’میری خواہش ہے کہ میں اور میرا خاندان جنگ کے دوران محفوظ رہیں۔‘‘

یہ پیغام سوشل میڈیا پر وائرل ہوا اور اس نے بہت سے لوگوں کے دلوں کو چھو لیا، لیکن اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اس معصوم پیغام نے دنیا بھر میں جنگوں میں پھنسے کروڑوں معصوم جانوں  کی طرف توجہ دلائی ہے ۔خیال رہے یاسمینہ ان درجنوں بچوں میں شامل ہے جولبنان میں اسرائیلی حملوں میں  شہید  کر دیئےگئے ۔اب تک لبنان میں 500 افراد کی ہلاکت اور 1000 سے زائد زخمیوں کی اطلاعات ہیں۔