اندھیرے میں بنی حکومت دن کے اجالے میں فوت ہو جائے گی: مجید میمن

ممبئی: مہاراشٹر میں بی جے پی کی طرف سے حکومت سازی میں جلد بازی کرنے کی مذمت کرتے ہوئے معروف قانون داں اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے جنرل سکریٹری، راجیہ سبھا رکن و ایڈوکیٹ مجید میمن نے کہا کہ مہاراشٹر کے گورنر نے جس انداز میں صدر راج کو صبح 5 بج کر 57 منٹ پر واپس لیا وہ غیر ضروری اور غیر آئینی ہے ۔

مجید میمن نے کہا کہ ریاست کے عوام یہ جاننا چاہیں گے کہ ایسی کون سی ایمر جنسی تھی کہ ایسے وقت میں اور اندھیرے میں حکومت بنائی گئی اس کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ انہوں نے کہا کہ گورنر کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ جس شخص کو حکومت سازی کے لئے مدعو کر رہا ہے اس سے پہلے یہ تصدیق کر لے کہ اس کے پاس حکومت بنانے کے لئے درکار 145 ایم ایل اے کی تعداد ہے یا نہیں ؟ اس کے بعد ہی حلف برداری کی تقریب منعقد کرنا تھا لیکن گورنر نے کسی بھی قانون پر عمل نہیں کیا اور دیوندر فڑنویس کو حلف دلا دیا جو غیر آئینی اقدام ہے۔

ایڈوکیٹ مجید میمن نے مزید کہا کہ اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے جو بیان دیا کہ جمہوری ملک میں اب یہ رواج ہوگیا ہے کہ جس کا گورنر اس کی سرکار، خواہ اکثریت ہو یا نہ ہو، مہاراشٹر کی موجودہ صورتحال میں با لکل موزوں بیان ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اجیت پوار کا پارٹی کے ساتھ غداری کرنا اور نائب وزیر اعلیٰ کا حلف لینا نہایت ہی غلط اور غیر ذمہ دارانہ قدم ہے اور اس پر وہ جلد ہی پچھتائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فڑنویس کا یہ بیان کہ انکی حکومت 5 سال چلے گی، یہ انکی خو ش فہمی ہے کیونکہ اندھیرے میں بنی سرکار دن کے اجالے میں فوت ہو جائے گی۔

مجید میمن نے کہا کہ گورنر نے فڑنویس کو اکثریت ثابت کرنے کے لئے ایک ہفتہ کا وقت دیا ہے 30 نومبر کو اسمبلی اجلاس میں انہیں اکثریت ثابت کرنا ہے جو ان کے لئے ممکن نہیں ہے لیکن اس مکانات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ایم ایل اے کی خرید و فروخت ہو سکتی ہے، لہذا شیو سینا ، این سی پی اور کانگریس کے لیڈران کو بہت چوکنا رہنا پڑے گا۔