اندور: غیر قانونی تعمیرات ہٹانے گئی ٹیم پر بجرنگ دل کارکنان کا حملہ،کوئی کارروائی نہیں

   میونسپل کارپوریشن کی  گاڑیوں میں توڑ پھوڑ ،متعدد کارکن زخمی ،غیر قانونی گؤ شالہ ہٹانے گئی ٹیم پر حملہ کیا گیا،پولیس نےواقعہ کی تصدیق کی لیکن کسی طرح کی کارروائی سے انکار کیا

نئی دہلی ،25 دسمبر :۔

مدھیہ پردیش کے اندر میں آج غیر قانونی تعمیرات ہٹانے گئی میونسپل کارپوریشن کی ٹیم پر بجرنگ دل کے کارکنان نے حملہ کر دیا ۔ اس حملے میں بجرنگ دل کے غنڈوں نے زبر دست ہنگامہ کیا ،لاٹھی ڈنڈوں سے لیس کارکنان نے میونسپل اہلکاروں کو جم کر پیٹا اور گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی ۔ اس حملے میں ایک ٹرک کو نقصان پہنچا ہے اور کئی میونسپل کارکنان زخمی ہوئے ہیں ۔ اس معاملے میں پولیس میں کسی بھی فریق نے کوئی شکایت نہیں کی ہے۔اس معاملے میں اب تک پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی ہے اور شکایت کا انتظار کر رہی ہے۔

بجرنگ دل کی ہنگامہ آرائی اور میونسپل ٹیم پر حملے کے بعد بھی کمشنر نے اب تک پولیس میں کوئی شکایت نہیں کی ہے۔ اس پور واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔جس میں بجرنگ دل کے کارکنان لاٹھی ڈنڈوں سے ٹیم پر حملہ کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں ۔اس پر صارفین نے سوال اٹھائے ہیں کہ اگر اس جگہ ٹیم کی کارروائی کی مخالفت کرنے والے مسلمان ہوتے تو اب تک پوری بستی کے خلاف انہدامی کارروائی شروع ہو جاتی ہے مگر معاملہ بجرنگ دل کا ہے اس لئے ہر طرف خاموشی ہے۔ پولیس بھی خاموش ہے اور میونسپل کارپوریشن کمشنر بھی خاموش ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ معاملہ اندر کے دت نگر علاقے  کا ہے۔ جہاں بدھ کے روز ایک انسداد تجاوزات آپریشن کے دوران ہنگامہ ہوا۔ بجرنگ دل کی قیادت میں  نام نہاد گؤ رکشکوں نے ٹیم پر حملہ کر دیا۔ در اصل ٹیم علاقے میں ایک غیر قانونی طور پر تعمیر کئے گئے گؤ شالہ کو ہٹانے پہنچی تھی۔  حکام نے تصدیق کی کہ جھڑپ کے نتیجے میں میونسپل گاڑیوں کی توڑ پھوڑ ہوئی، اور متعدد ملازمین زخمی ہوئے۔

یہ تصادم اس وقت ہوا جب میونسپل ورکرز نے گائے  کے غیر قانونی  شیلٹر کو مسمار کرنے کی کوشش کی اور وہاں موجود گایوں کو محفوظ مقام پر لے جا رہے تھے۔  سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں ہجوم کے ارکان کو اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے لاٹھیوں سے گاڑی کی کھڑکیوں کو توڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

اندور میونسپل کارپوریشن کی ڈپٹی کمشنر لتا اگروال نے بتایا کہ شیلٹر  بغیر اجازت کے تعمیر کی گئی تھی اور مقامی باشندوں کی شکایات کے بعد اسے ہٹایا جا رہا ہے۔ دو سے تین میونسپل ملازمین کو مارا پیٹا گیا ۔ انہوں نے میونسپل گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقوں میں جھڑپ ہوئی ہے۔

بجرنگ دل کے کنوینر پر وین دریکر نے  شیلٹر ہٹائے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ پناہ گاہ تقریباً تین دہائیوں سے موجود ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ آپریشن کے دوران 20-25 گایوں کو ایک گاڑی میں گھسا دیا گیا جس سے جانور زخمی ہو گئے  جس سے مقامی باشندے مشتعل ہو گئے۔ جب ہندو برادری نے احتجاج کیا، میونسپل کارکنوں نے ان کے ساتھ بدتمیزی کی۔ دریکر نے کہا، اگر بجرنگ دل کے ارکان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے تو جوابی قانونی کارروائی  کی جائے گی۔

ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی) ونود کمار مینا نے بتایا کہ کسی بھی فریق کی طرف سے کوئی باضابطہ شکایت درج نہیں کرائی گئی ہے لیکن انہوں نے یقین دلایا کہ شکایت موصول ہونے پر تحقیقات کی جائیں گی۔