انجینئرنگ کالج میں جے شری رام کا نعرہ لگانے والے طالب علم کو اسٹیج سے اتارنے والی پروفیسر معطل
نئی دہلی ،21 اکتوبر
فرقہ پرستی اور مذہبی انتہا پسندی کا زور اب اسکولوں اور کالجوں میں بڑھنے لگا ہے ۔یو پی کے بلند شہر میں پرائمری اسکول میں ایک مسلم لڑکے کو ساتھی لڑکوں کے ہاتھوں تھپر مروانے کے واقعہ کے بعد متعدد ایسے واقعات روشنی میں اائے ہیں جہاں طالب علموں میں مذہبی انتہا پسندی دیکھی گئی ہے ۔اس پر طرہ یہ کہ ایسے کارناموں پر قدغن لگانے کے بجائے الٹا اس سے منع کرنے والوں کی خلاف کارروائی کی جاتی ہے ۔
غازی آباد کے اے بی ای ایس انجینئرنگ کالج میں بی ٹیک فرسٹ ایئر کے طلباء کے لیے جمعہ کو منعقدہ انڈکشن پروگرام ‘نوترنگ’ کے دوران ایسا ہی ایک معاملہسامنے آیا ہے جہاں ایک طالب علم نے اسٹیج سے جئے شری رام کا مذہبی نعرہ بلند کیا ۔ جس پر ایک خاتون پروفیسر نے اسے منع کیا اور مخالفت کرتے ہوئے اسے اسٹیج سے جانے کو کہا۔ جمعہ کی رات اس واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ہفتے کے روز اس پر کافی تنازعہ ہوا۔
معاملہ بڑھتے ہی کالج نے طالبہ کو ڈانٹنے والی خاتون پروفیسر کو معطل کر دیا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق بی جے پی ایم ایل اے نند کشور گرجر نے خاتون پروفیسر پر این ایس اے لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔اس تنازعہ کے درمیان کالج کی آفیشل ویب سائٹ ہیک کر لی گئی۔ اس ویب سائٹ پر طالبہ کو اسٹیج سے ہٹانے والی خاتون پروفیسر کی تصویر سپرنکھا کے طور پر پوسٹ کی گئی تھی۔
وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ طالب علم اسٹیج سے جئے شری رام بھائی کہتا ہے، بولنے سے پہلے اور بعد میں سامعین گیلری سے بھی جئے شری رام کہا جاتا ہے۔ اس پر ایک ٹیچر نے اسے ڈانٹا اور اسٹیج چھوڑنے کو کہا۔ وہ کہتی ہیں کہ تم یہاں نعرے لگانے نہیں آئے۔ ایک اور استاد بھی اس استاد کے پاس آ کر کھڑا ہو جاتا ہے۔اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد کالج اور طالبہ کو ڈانٹنے والی خاتون پروفیسر کو سوشل میڈیا پر خوب ٹرول کیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ہزاروں افراد نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ لوگ سوشل میڈیا پر متعلقہ پروفیسر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرنے لگے۔اس کے بعد کالج انتظامیہ نے انکوائری کمیٹی تشکیل دی جس کی رپورٹ 24 گھنٹے میں آ گئی۔ اس رپورٹ کی بنیاد پر اے بی ای ایس کالج انتظامیہ نے دونوں خاتون پروفیسر ڈاکٹر ممتا گوتم اور ڈاکٹر سویتا شرما کو معطل کر دیا ہے۔اس دوران ہندو تنظیم کے کارکنان کالج کے گیٹ پر ہنگامہ کرتے رہے ۔