انتہا پسند اسرائیلی وزیرکا مسجد اقصیٰ کے تعلق سے اشتعال انگیز بیان ، یہودی عبادت گاہ میں تبدیل کرنے کی تجویز
انتہا پسند یہودی کے بیان کی چوطرفہ تنقید ،اسرائیلی وزیر اعظم نے وضاحت جاری کی
تل ابیب،27 اگست :۔
ایک طرف اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہیں وہیں دوسری طرف یروشلم میں مسجد اقصیٰ کے خلاف اسرائیل سر گرم ہو گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی انتہا پسند وزیر قومی سلامتی اتمار بن گویر فلسطینیوں کے خلاف انتہا پسندانہ بیانات دینے سے باز نہیں آ رہے۔ ایک بار پھر مسجد اقصی کے سلسلے میں اشتعال انگیز بیان دیا ہے۔ لاکھوں فلسطینیوں اور عربوں کے لیے اپنے اشتعال انگیز خیالات میں اس نے ایک ریڈیو انٹرویو میں تجویز پیش کی کہ اگر ممکن ہوا تو وہ مسجد اقصی کے کمپاؤنڈ میں ایک یہودی عبادت گاہ بنائیں گے۔
العربیہ کے مطابق صہیونی انتہا پسند وزیر نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اسرائیلی قانون ٹیمپل ماؤنٹ میں مسلمانوں اور یہودیوں کے نماز ادا کرنے کے حقوق کو مساوی قرار دیتا ہے۔ یاد رہے اسرائیلی مسجد اقصیٰ کو ٹیمپل ماؤنٹ کہتے ہیں۔ یہ بیانات انتہا پسند وزیر اور تقریباً تین ہزار یہودی آباد کاروں کے المسجد الاقصیٰ پر دھاوا بولنے کے صرف دو ہفتے بعد سامنے آئے ہیں۔
یوں تو یہوی مسجد اقصی میں آئے دن دھاوا بولتے رہتے ہیں اور مسلمانوں کو نماز کی ادائیگی میں خلل ڈالتے ہیں مگر اس طرح کا بیان ان کی انتہا پسندی کو ظاہر کر رہی ہے ۔اس بیان پر فوری طور پر کڑی تنقید شروع ہو گئی جس کے بعد وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے فوری طور پر اس بات کی تصدیق کی کہ مسجد اقصیٰ کی قانونی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ اسرائیلی وزیر تعلیم نے بین گویر کے خیالات کو احمقانہ اور پاپولسٹ قرار دیا۔ اسرائیلی وزیر داخلہ موشے اربیل نے ایسے بیانات کے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے ان بیانات کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت کے مطابق اسرائیلی سیکورٹی حکام نے پہلے بھی خبردار کیا تھا کہ ایسی پالیسی مشرق وسطیٰ میں مذہبی جنگ کو بھڑکا سکتی ہے۔ اس سے مشرقی القدس اور مغربی کنارے میں سکیورٹی کی صورتحال میں بڑے خرابی پیدا ہو سکتی ہے۔