امریکی ثالثی میں بھارت اور پاکستان   فوری جنگ بندی پر  متفق

سعودی عرب اور ایرانی قیادت کا بھی جنگ بندی کی کوششوں میں اہم کردار

نئی دہلی،10 مئی :۔

بالآخر ہندوستان اور پاکستان نے امریکہ کی ثالثی میں  فوری جنگ بندی اور ایک دوسرے کے خلاف تمام لڑائی اور فوجی کارروائی روکنے پر اتفاق کا اعلان کیا ہے۔سب سے پہلے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے ایکس ہینڈل پر لکھا کہ امریکہ کی رات کی طویل ثالثی کوششوں کے بعد ، مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہندوستان اور پاکستان مکمل اور فوری جنگ بندی کے رضامند ہو گئے ہیں۔ میں دونوں ملکوں کو سوجھ بوجھ اور عقل سلیم کا استعمال کرنے کے لئے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔اس کے بعد دونوں ممالک کے ملیٹری سر براہا نے جنگ بندی کا باقاعدہ اعلان کیا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کے ڈی جی ایم او نے ہفتہ کی دو پہر ہندوستانی ڈی جی ایم او کو فون کیا۔ اس کے بعد دونوں ممالک کے فوجی حکام کے درمیان بات چیت ہوئی اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ زمینی، سمندری اور فضائی محاذوں پر ہر قسم کی فوجی کارروائی روک دی جائے گی۔

تاہم یہ واضح کیا گیا ہے کہ اس مفاہمت کے بعد کسی اور معاملے پر کسی غیر جانبدار مقام پر مذاکرات کرنے کا فی الحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ ان پیش رفت کے درمیان، ہندوستان نے اپنے موقف پر واضح کیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف اس کی پالیسی میں کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔

واضح رہے کہ 22 اپریل کو کشمیر کے  پہلگام میں 26 سیاحوں کے قتل عام کے بعد دونوں ممالک گزشتہ چار دنوں سے مسلح تصادم میں ملوث تھے۔ ہندوستان نے پاکستان پر پہلگام قتل عام میں ملوث دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام لگایا تھا جس کی پاکستان نے تردید کی تھی۔ لیکن بھارت نے ان اہداف پر حملہ کیا جسے وہ پاکستان کے اندر دہشت گردوں کا بنیادی ڈھانچہ سمجھتا تھا۔ جس سے دونوں پڑوسیوں کے درمیان مسلح تصادم  شروع ہوا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے   ہندوستانی اور پاکستانی قیادت کو دشمنی کے خاتمے میں ” سمجھداری اور  دانشمندی” کا استعمال کرنے پر مبارکباد دی۔امریکہ کے علاوہ سعودی عرب اور ایران نے بھی دونوں ممالک کے درمیان امن کے لیے الگ الگ کوششیں کیں۔

جہاں سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے 8 مئی کو غیر اعلانیہ طور پر نئی دہلی کا دورہ کیا اور وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے بات چیت کی، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے ہندوستانی ہم منصب سے 7 اور 8 مئی کو اپنے دورہ ہندوستان کے دوران اس معاملے پر بات کی۔

جہاں امریکہ کی ثالثی میں ہونے والی بات چیت نے دو جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک کے درمیان لڑائی ختم کر دی، وہیں سعودی عرب اور ایران کی شمولیت نے عالمی سیاست میں مسلم ممالک کے امیج اور وقار کو بڑھاوا دیا۔

جنگ بندی کے بعد کہا جا رہا ہے کہ دو جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان امن کے قیام کے لیے جہاں امریکہ کے بے پناہ مثبت کردار کو سراہا جانا چاہیے، وہیں بھارت اور پاکستان کی قیادت کو بھی سراہا جانا چاہیے، کیونکہ وہ جنگ کی حماقت کو سمجھتے ہیں، جس سے کسی کا مقصد پورا نہیں ہوتا۔ یہ جنگ میں فریقین کے لیے صرف موت اور تباہی لاتا ہے۔ امریکہ، سعودی عرب اور ایران کو مزید کوشش کرنی چاہیے کہ دونوں ممالک مستقبل میں بھی جنگ کی طرف نہ جائیں اور اس مقصد کے حصول کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے ہندوستانی اور پاکستانی قیادت کے درمیان بات چیت کا اہتمام کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ دو روز قبل جماعت اسلامی ہند کے امیر نے بھی   جنگ کے خاتمے کی اپیل جاری کی تھی، امیرجماعت سید سعادت اللہ حسینی نے اعلان کیا تھا کہ جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک سے غربت پر قابو پانے اور اپنے عوام کی خوشحالی اور ترقی کے لیے کام کرنے کی اپیل کی تھی۔ بہر حال دونوں جانب سے جنگ بندی پر اتفاق کے اعلان کے بعد دنیا بھر کے امن پسند طبقے نے اطمینان کا اظہار کیا ہے  اور مستقبل میں بات چیت کے ذریعہ اپنے مسائل کے حل کا مشورہ دیا ہے ۔