امریکہ مشرقِ وسطیٰ سے باہر نکلے: آیت اللہ خمینی

نئی دہلی، جنوری 8: ایران کے اسلامی انقلاب کے رہبر اعظم  آیت اللہ علی خمینی نے بدھ کے روز امریکہ سے مشرق وسطی چھوڑنے کو کہا۔

بدھ کے روز ایران کی طرف سے عراق کے اندر امریکہ کے 15 فوجی اڈوں پر میزائل داغنے کے بعد خمینی نے ایک ٹیلی ویژن گفتگو کے دوران امریکہ کو خطہ چھوڑنے کو کہا۔

میزائل حملے "امریکہ کے چہرے پر ایک طمانچہ”

انھوں نے کہا کہ تہران کے ذریعے عراق میں امریکی اہداف پر میزائل حملے امریکہ کے لیے "چہرے پر طمانچہ” تھے۔

الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں خمینی کی تقریر کے حوالے سے کہا "اس طرح کی فوجی کارروائی کافی نہیں ہے۔ جو چیز اہم ہے وہ خطے میں امریکہ کی موجودگی کا خاتمہ ہے۔” خمینی، جو ایران کے اعلی رہنما ہیں، نے واشنگٹن کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کے بارے میں کسی بھی طرح کی بات چیت دوبارہ شروع کرنے سے بھی انکار کردیا۔

خمینی نے الزام لگایا کہ امریکہ اسرائیل کی مدد کے لیے لبنان کی حزب اللہ تحریک کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ایران نے اس حملے میں 80 امریکی فوجیوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا ہے، جو ایران کے مطابق انھوں نے اپنے دفاع میں کیا ہے۔

واضح رہے کہ 3 جنوری کو امریکی ڈرون حملے میں ایک اعلی ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران نے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر حملہ کیا ہے۔ جنرل سلیمانی عراقی حکومت کے مہمان کے طور پر بغداد گئے تھے جہاں امریکی ڈروں حملوں کے دوران وہ اور دوسرے کئی لوگ ہلاک ہوگئے تھے، جس کے بعد ایران نے بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔

خمینی نے اپنے خطاب میں کہا ’’سب سے اہم بات یہ ہے کہ خطے میں امریکہ کی ’’بدعنوان‘‘ موجودگی کا خاتمہ ہونا ضروری ہے۔‘‘

ایران خطے سے آپ (امریکہ) کے قدم کاٹ دے گا: روحانی

ایرانی صدر حسن روحانی نے بدھ کے روز ایک تقریر میں امریکی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "آپ نے سلیمانی کا ہاتھ کاٹا لیکن ہم اس خطے سے آپ کے پاؤں کاٹ دیں گے۔”

تہران ٹائمز کے مطابق روحانی نے کہا کہ امریکہ جنرل سلیمانی کے قتل کے اثرات سے چھٹکارا نہیں پا سکتا۔ انھوں نے کہا "یہ قتل دہشت گردی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔”

روحانی نے کابینہ کے اجلاس میں بتایا کہ امریکی صدر نے مجرمانہ طور پر ایک عظیم ایرانی کمانڈر کا قتل کیا جوعراقی حکومت کے مہمان تھے۔ یہ اقدام بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔