امبالہ :عیسائیوں کے دعائیہ مجلس میں بجرنگ دل کے کارکنوں کی ہنگامہ آرائی اور جھڑپ

  شدت پسندوں نےلالچ دے کر تبدیلی مذہب کا الزام عائد کیا،چھڑپ میں متعدد افراد زخمی،فریقین کی شکایت کے بعد پولیس تحقیقات میں مصروف

نئی دہلی،30 دسمبر :۔

اقلیتوں کے خلاف شدت پسندہندو تنظیموں کی ہنگامہ آرائی کا سلسلہ جاری ہے۔گزشتہ روز اتوار کو ہریانہ کے امبالہ  میں عیسائی برادری  کے ایک مذہبی پروگرام میں   بجرنگ دل کے کارکنوں  نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور لالچ دیکر تبدیلی مذہب کا الزام عائد کیا ۔ اس دوران کارکنوں نے دعائیہ مجلس میں موجود لوگوں کے ساتھ بد سلوکی کی اور خلل ڈالنے کی کوشش کی ۔جس پر وہاں موجود عیسائیوں اور بجرنگ دل کارکنان میں جھڑپ بھی ہوئی ۔

ہریانہ میں امبالہ کےگاؤں برنالہ کا معاملہ ہے۔  جہاں بجرنگ دل کے کارکنان نے عیسائی برادری کے لوگوں پر جبری مذہب تبدیل کرانے کا الزام لگایا ہے، وہیں عیسائی برادری کے لوگوں نے ان الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔

چرچ کے سربراہ نے الزام لگایا کہ وہ چار سال سے چرچ چلا رہے ہیں لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا لیکن اتوار کو اچانک کچھ شرارتی عناصر نے آکر حملہ کردیا اور جئے شری رام کے نعرے بھی لگائے۔

پادری نے کہا کہ شرپسندوں نے اس کی بات نہیں سنی اور اس پر مذہب کی تبدیلی کا الزام لگاتے ہوئے حملہ کر دیا جس کی وجہ سے چرچ میں پریئر کے لئے آنے  والے بہت سے لوگ زخمی ہو گئے۔

رپورٹ کے مطابق برنالہ میں کرائے کے مکان میں مسیحی برادری کے لوگ جمع ہو کر دعائیہ اجتماع کر رہے تھے۔ اس کی اطلاع ملتے ہی بجرنگ دل کے لوگ موقع پر پہنچے اور مذہب تبدیلی کا الزام لگاتے ہوئے ہنگامہ آرائی شروع کر دی جس کے بعد دونوں پارٹیوں کے درمیان ہاتھا پائی ہو گئی۔ معاملے کی اطلاع ملنے کے بعد امبالہ پولیس موقع پر پہنچی اور مداخلت کی۔

عیسائی برادری کے لوگ گزشتہ تین سالوں سے برنالہ گاؤں میں کرائے کے کمرے میں  دعائیہ مجلس کا انعقاد کر رہے ہیں۔ جب بجرنگ دل کے ارکان کو اس کی اطلاع ملی تو وہ گاؤں پہنچے اور عیسائی برادری کے لوگوں پر زبردستی مذہب تبدیل کرنے کا الزام لگا کر ہنگامہ شروع کردیا۔

رپورٹ کے مطابق دونوں جانب سے الزامات اور جوابی الزامات کے دوران ماحول گرم ہوگیا اور دونوں نے ایک دوسرے پر حملہ کردیا۔ کئی لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔

تھانہ پنجوکھرا کے ایس ایچ او نے میڈیا کو بتایا کہ ہمیں اطلاع ملی کہ برنالہ میں  تنازعہ ہو گیا ہے۔ اس کے بعد پولیس کی ٹیم موقع پر پہنچ گئی۔ وکرم   جو عیسائی ہے، اس نے تین سال کے لیے کرائے پر ایک کمرہ لیا ہے۔ عیسائی برادری کے لوگ وہاں  پریئر کیلئے آتےہیں۔

پولیس کے مطابق فریقین کی جانب سے شکایات دی گئی ہیں۔ پولس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے اور مزید کارروائی کر رہی ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وکرم الیزار کا کہنا تھا کہ میں تقریباً چار سال سے برنالہ میں چرچ بنا رہا ہوں۔ آج تک ایسا کچھ نہیں ہوا۔ ’’آج تقریباً 11.30 بجے کچھ شرارتی عناصر آئے اور جئے شری رام کے نعرے لگانے لگے۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ ہمارے کچھ لوگ ان کے پاس گئے اور ان سے پوچھا کہ آپ کا مسئلہ کیا ہے۔ تو انہوں نے الزام لگایا کہ یہاں مذہب کی تبدیلی کا کام ہو رہا ہے، ہم اسے نہیں ہونے دیں گے۔ ہم نے انہیں بتایا کہ ایسا کچھ نہیں ہے۔ چنانچہ انہوں نے حملہ کرنا شروع کر دیا۔

وکرم ایلیزر نے دعویٰ کیا، ’’ہمارے کچھ بھائیوں کے سر پر چوٹیں آئی ہیں اور کئی بہنوں کے ہاتھ ٹوٹ گئے ہیں۔ کچھ بچوں کے سر پر چوٹیں بھی آئیں۔ زخمیوں کو طبی امداد دی گئی ہے۔ اس کے بعد اسے علاج کے لیے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔