امانت اللہ خان کو عدالت سے راحت، گرفتاری پر لگائی روک

نئی دہلی13 فروری :۔

دہلی کے اوکھلا سے عام آدمی پارٹی (عآپ) کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان کو جمعرات (13 فروری) کو عدالت سے بڑی راحت حاصل ہوئی۔ دہلی کے راؤز ایوینیو کورٹ نے ان کی گرفتاری پر 24 فروری تک روک لگا دی۔

امانت اللہ خان پر جامعہ نگر میں پولیس ٹیم پر حملہ کرنے کا الزام ہے اور انہوں نے گرفتاری سے بچنے کے لیے پیشگی ضمانت کی عرضی داخل کی تھی، جس پر آج سماعت کی گئی۔

سماعت کے دوران امانت اللہ خان کے وکیل نے کہا کہ وہ تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ امانت اللہ خان سے جامعہ نگر تھانہ میں ایسے مقام پر پوچھ گچھ کی جائے جہاں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہوں۔

یاد رہے کہ دہلی پولیس نے جامعہ نگر میں پولیس کی ٹیم پر مبینہ طور پر حملہ کرنے کے الزام میں اوکھلا کے رکن اسمبلی کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔

پولیس نے کہا کہ رکن اسمبلی کی قیادت میں آنے والے ہجوم نے اقدامِ قتل کے ایک معاملہ میں ملزم شہباز خان کی حراست فرار ہونے میں مدد کی۔ پولیس نے کہا کہ مبینہ واقعہ اس وقت پیش آنے جب دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے شہباز خان نام کے ملزم کو گرفتار کرنے کی کوشش کی۔

اس الزام پر امانت اللہ خان کا کہنا تھا کہ پولیس جس شخص کو گرفتار کرنے کے لیے آئی تھی اس کی درخواست ضمانت پہلے ہی عدالت سے منظور کی جا چکی ہے۔ پولیس ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ امانت اللہ اس کے بعد ہی مفرور ہیں۔ پولیس کی ٹیم نے کئی مقامات پر ان کی تلاش میں چھاپہ ماری بھی کی تھی۔

قبل ازیں، امانت اللہ خان نے بدھ (12 فروری) کو دہلی پولیس کے کمشنر سنجے اروڑہ کو خط لکھ کر کہا کہ انہیں پولیس فرضی مقدمہ میں پھنسا رہی ہے۔ وہ کہیں بھی نہیں گئے ہیں اور اپنے اسمبلی حلقہ میں ہی موجود ہیں۔