الیکٹورل بانڈ معاملہ: ایس بی آئی کو سپریم کورٹ کی پھٹکار، 12 مارچ تک تفصیلات فراہم کرنے کا حکم
نئی دہلی ،11مارچ :۔
سپریم کورٹ میں الیکٹورل بانڈ معاملے پر سماعت ہوئی اور عدالت عظمیٰ نےایس بی آئی کو سخت پھٹکار لگائی ۔ آج ہوئی سماعت کے دوران، سپریم کورٹ نے ایس بی آئی کو کل یعنی 12 مارچ تک مکمل تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔
ایس بی آیئ کی درخواست پر سماعات کرتے ہوئے عدالت نے پوچھا کہ آخر اسے الیکٹورل بانڈ کے اعداد وشمار یکجا کرنے اور اس کی تفصیلات دینے میں کیا دشواری پیش آ رہی ہے۔ عدالت نے ایس بی آئی کو حکم دیا کہ وہ فوری طور پر الیکٹورل بانڈ کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو فراہم کرے۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے ایس بی آئی سے سوال کیا کہ گزشتہ 26 دنوں کے دوران آپ نے کیا کیا؟ اس پر ایس بی آئی نے کہا کہ ہمیں تفصیلات دینے میں کوئی دقت نہیں ہے لیکن تھوڑا وقت دیا جائے۔
چیف جسٹس نے ایس بی آئی سے کہا کہ ’’آپ ہمیں بتائیں کہ 26 دنوں سے آپ کیا کر رہے تھے؟‘‘ اس کے بعد جسٹس کھنہ نے کہا کہ ’’آپ خود اس بات کو قبول کر رہے ہیں کہ آپ کو تفصیلات دینے میں کوئی دشواری نہیں ہے، تو ان 26 دنوں میں کافی کام ہو سکتا تھا۔‘‘ عدالت نے ایس بی آئی سے کہا کہ وہ الیکٹورل بانڈ کے بارے میں فوری طور پر الیکشن کمیشن کو معلومات فراہم کرے۔ چیف جسٹس چندر چوڑ نے ایس بی آئی کو حکم دیا کہ وہ 12 مارچ تک انتخابی بانڈ سے متعلق تمام معلومات الیکشن کمیشن کو فراہم کرے۔ اس میں سیاسی جماعتوں کی طرف سے انتخابی بانڈ کی نقدی کے بارے میں معلومات بھی شامل ہونی چاہیے۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس جے بی پاردی والا، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گوئی، جسٹس منوج مشرا کی بنچ کے سامنے سماعت کے دوران ایس بی آئی نے کہا کہ ڈیٹا کو ڈی کوڈ کرنے میں وقت لگے گا۔ ایس بی آئی کے وکیل ہریش سالوے نے اس کے لیے مزید وقت طلب کیا۔ جسٹس کھنہ نے ایس بی آئی کے وکیل ہریش سالوے سے کہا کہ ’’سیاسی پارٹیوں نے بانڈ کو کیش کرنے سے متعلق معلومات دے دی ہے۔ آپ کے پاس پہلے سے ہی تفصیلات موجود ہیں۔‘‘ اس پر سالوے نے کہا کہ ’’براہ کرم ہمیں ڈیٹا یکجا کرنے کے لیے کچھ وقت دیں۔‘‘ اس کے فوراً بعد چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا کہ ’’اب ہم اس معاملے میں حکم دیں گے۔‘’
سینئر وکیل کپل سبل نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کی طرف سے انتخابی بانڈ کی تفصیلات دینے کے لیے مزید وقت طلب کرنے کی درخواست اور اس کی وجوہات کو بچگانہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اپنے وقار کی حفاظت کرنا سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے اور جب آئینی بنچ پہلے ہی اپنا فیصلہ دے چکی ہے تو ایس بی آئی کی عرضی کو قبول کرنا ’آسان نہیں ہوگا‘۔