الیکشن کمیشن کے جانبدارانہ کردار کے خلاف سول سوسائٹی کا احتجاج
بی جے پی رہنماؤں کی فرقہ وارانہ اور اشتعال انگیز بیان بازی پر الیکشن کمیشن کی خاموشی پر اٹھائے سوال ا ملک گیر سطح پر شروع کی مہم
نئی دہلی،13مئی :۔
لوک سبھا انتخابات 2024 کے چوتھے مرحلے کے لئے آج ووٹنگ مکمل ہو گئی ۔پچھلے چار مرحلوں کے لئے انتخابی تشہیر کے دوران متعدد رہنماؤ ں خاص طور پر بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے اشتعال انگیز اور فرقہ وارانہ بیان بازی کی گئی ہےخود وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی متعدد تقریروں میں مسلمانوں کو مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں اور جھوٹ پر جھوٹ بول رہے ہیں مگر حیرت انگیز طور پر الیکشن کمیشن خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔آج بھی چوتھے مرحلے کی پولنگ کے دوران متعدد مقامات پر بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے دھاندلی کی گئی ،لکھیم پور کھیری اور دیگر مقامات پر ووٹنگ کے دوران رائے دہندگان نے مشین میں خرابی کی شکایت کی ،ووٹ کسی اور کو اور پرچی بی جے پی کی ملنے کے بھی الزامات عائد کئے گئے مگر الیکشن کمیشن کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی سنجیدہ کارروائی نہیں ہو رہی ہے۔
چنانچہ الیکشن کمیشن کے اس جانبدارانہ رویہ کے خلاف لوگوں میں ناراضگی ہے۔سول سوسائٹی نے اس کے خلاف مہم شروع کی ہے۔ انتخابی تشہیر کےدوران ناشائستہ زبان، بی جے پی لیڈروں کی نفرت انگیز تقریر اور الیکشن کمیشن کے امتیازی رویہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے، سول سوسائٹی کے لوگوں نے ہفتہ کو ملک بھر میں احتجاج درج کیا۔
رپورٹ کے مطابق اپوزیشن رہنماؤں کی شکایت کے بعد بھی الیکشن کمیشن کی خاموشی اور خالی پن پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے سول سوسائٹی نے اس کے خلاف احتجاج میں #GrowASpineOrResign مہم شروع کی۔
سول سوسائٹی کے لوگوں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی کے دیگر رہنماؤں کی نفرت انگیز تقاریر کے خلاف کارروائی کرنے میں الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ناکامی افسوسناک ہے۔
اپنا احتجاج درج کرانے کے مقصد سے، ملک کی سول سوسائٹی کی تنظیموں نے گزشتہ روز ہفتہ کو #GrowASpineOrResign مہم شروع کی۔
انڈیا ٹو مارو کی رپورٹ کے مطابق اس مہم کے تحت احمد آباد، حیدرآباد، ممبئی، بنگلورو، میسور کے لوگوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے الیکشن کمیشن کو پوسٹ کارڈ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جائے گا اور اس معاملے میں الیکشن کمیشن کی مبینہ ناکامی کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔احتجاج کی اس مہم میں دہلی کے لوگوں نے ذاتی طور پر چیف الیکشن کمشنر کو پوسٹ کارڈ پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ لوک سبھا انتخابات کے دوران الیکشن کمیشن کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ الزام ہے کہ اپوزیشن لیڈروں اور اپوزیشن جماعتوں کی شکایات کے باوجود الیکشن کمیشن نے حکمراں جماعت کے کسی رہنما کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی۔انتخابی تقاریر کے اس دور میں کمیشن پر صرف اپوزیشن لیڈروں کے خلاف ‘کارروائی’ کرنے اور ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزیوں کے معاملات میں جانبدارانہ رویہ اپنانے کا الزام لگایا گیا ہے۔
راجستھان میں ایک ریلی میں وزیر اعظم نریندر مودی کی حالیہ مسلم مخالف تقریر پر کمیشن کی خاموشی پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔اپوزیشن کا کہنا ہے کہ کئی شکایتوں کے باوجود الیکشن کمیشن نے اس معاملے میں پی ایم مودی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ تاہم اپوزیشن کے کافی مخالفت کے بعد کمیشن نے مودی کو ہدایت دینے کے بجائے بی جے پی صدر جے پی نڈا کو نوٹس بھیجا۔اپوزیشن نے اس نوٹس پر بھی سوال اٹھایا ہے کیونکہ ایسے نوٹس عام طور پر نفرت انگیز تقریر کرنے والے شخص کو براہ راست بھیجے جاتے ہیں۔ووٹنگ کے اعدادوشمار جاری کرنے میں تاخیر کے حوالے سے الیکشن کمیشن بھی سوالوں کی زد میں ہے۔ کمیشن نے ان انتخابات کے اعداد و شمار صرف فیصد کے لحاظ سے دیے نہ کہ افراد کے لحاظ سے۔
ان تمام امتیازی طریقوں کے خلاف سول سوسائٹی اپنا احتجاج درج کروا رہی ہے۔ بہت سی سول سوسائٹی تنظیموں نے GrowASpineOrResign مہم میں حصہ لینے کا کہا ہے۔
نیشنل الائنس فار پیپلز موومنٹس، بہوتوا کرناٹک، آل انڈیا لائرز ایسوسی ایشن فار جسٹس، بھارت بچاؤ آندولن اور انڈین مسلمز فار سیکولر ڈیموکریسی کے نام اس مہم میں شامل ہیں۔اس مہم کے تحت احمد آباد، حیدرآباد، ممبئی، بنگلورو، میسور کے لوگوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے الیکشن کمیشن کو پوسٹ کارڈ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔