الیکشن کمیشن کاعجب کارنامہ ،سیکڑوں زندہ مسلم رائے دہندگان سرکاری ریکارڈ میں مردہ قرار

مغربی بنگال کے بیر بھوم کے سیوڑی گاؤں کا واقعہ،372  رائے دہندگان کو مردہ قراردے کر ان کے ووٹر شناختی کارڈ کو منسوخ کر دیا گیا ،خود کو زندہ ثابت کرنے کیلئے لوگ دفاتر کے چکر لگانے پر مجبور

دعوت ویب ڈیسک

نئی دہلی ،بیر بھوم، 11 جولائی:۔

بہار میں ووٹر لسٹ کی نظر ثانی کا معاملہ سرخیوں میں ہے ۔حزب اختلاف کی سیاسی پارٹیوں کی جانب سے مسلسل اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بی جے پی کی مرکزی حکومت ایک سازش کے تحت الیکشن کمیشن کے ذریعہ لاکھوں مسلم رائے دہندگان کو حق رائے دہی سے محروم کر سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہار میں عین انتخابات سے قبل   الیکشن کمیشن  کے اس عمل کی مخالفت کی جا رہی ہے ۔ابھی اس مسئلے پر بحث جاری ہے اور سپریم کورٹ میں بھی معاملہ زیر سماعت ہے ۔دریں اثنا مغربی بنگال سے ایک حیران کن خبر سامنے آئی ہے جہاں  ایک گاؤں کےسیکڑوں زندہ مسلم رائے دہندگان کو سرکاری دستاویز میں مردہ قرار دیا گیا ہے ۔اس اطلاع کے منظر عام پر آنے کے بعد گاؤں والوں میں ہنگامہ برپا ہو گیا ہے سب خود کو زندہ ثابت کرنے کیلئے سرکاری دفاتر کے چکر لگا رہے ہیں ۔

رپورٹ کے مطابق بیر بھو م کے ضلع کے سیوڑی اسمبلی حلقہ میں اس وقت ہلچل مچ گئی جب سرکاری دستاویزات میں 372 زندہ لوگوں کو مردہ قرار دیا گیا۔ یہ معاملہ سامنے آتے ہی متعلقہ شہریوں میں کافی بے اطمینانی پھیل گئی اور وہ خود کو زندہ ثابت کرنے کے لیے مسلسل انتظامی دفاتر کے چکر لگا رہے ہیں۔

جانکاری کے مطابق، ضلع انتظامیہ اور  الیکشن محکمہ کی جانب سے سیوڑی اسمبلی حلقہ اور اس سے منسلک گرام پنچایتوں میں ایک فہرست جاری کی گئی تھی، جس میں راج نگر، بھوانی پور، سہاپور اور سیوڑی میونسپلٹی کے وارڈ نمبر 12، 15 اور چار کے کل 372 افراد کو مردہ تصور کیا گیا ہے اور ان کے ووٹر شناختی کارڈ کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔

حکمراں ترنمول کانگریس کے سیوڑی ایم ایل اے، بیکاش رائے چودھری نے اس واقعہ کو ”سنگین سازش“ قرار دیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی منظم طریقے سے اقلیتی برادری کے لوگوں کو نشانہ بنا رہی ہے اور انہیں ملک سے بے دخل کرنے کی سازش کر رہی ہے۔

جیسے ہی فہرست عام ہوئی، اس میں شامل لوگوں میں ہلچل مچ گئی۔ بہت سے لوگوں نے اپنے آدھار کارڈ اور دیگر درست دستاویزات کے ساتھ متعلقہ حکام سے رابطہ کیا تاکہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ وہ زندہ ہیں اور انہیں ووٹ کے حق سے محروم نہ کیا جائے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بغیر کسی پیشگی اطلاع یا تصدیق کے انہیں مردہ قرار دیا گیا۔

دوسری جانب اس واقعے  پر علاقے میں سیاست بھی گرم ہو گئی ہے۔ حکمراں ترنمول کانگریس کے سیوڑی ایم ایل اے، بیکاش رائے چودھری نے اس واقعہ کو ”سنگین سازش“ قرار دیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی منظم طریقے سے اقلیتی برادری کے لوگوں کو نشانہ بنا رہی ہے اور انہیں ملک سے بے دخل کرنے کی سازش کر رہی ہے۔ ایم ایل اے نے اس معاملے پر ضلع مجسٹریٹ کو تحریری شکایت پیش کی اور فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ زندہ شہریوں کو مردہ قرار دینا انتہائی قابل مذمت اور شرمناک ہے۔ ہم اس سازش کی مخالفت کرتے ہیں اور قصور واروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

وہیں، بی جے پی کے بیربھوم ضلع صدر دھرو ساہا نے ترنمول کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ابھی بھی کئی مردہ لوگوں کے نام ووٹر لسٹ میں درج ہیں اور پارٹی صرف فرضی ووٹروں کی شناخت کا مطالبہ کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ فہرست الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر عوامی طور پر دستیاب ہے اور کوئی بھی اس کی تصدیق کر سکتا ہے۔

بہر حال یہ الیکشن محکمہ کے عہدیداران اور ذمہ داران کی ناقابل معافی غلطی اور لا پروائی ہےجس کا خمیازہ متاثرہ شہریوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے ۔متعلقہ افراد پریشان ہیں اور اپنے سرکاری کاغذات لے کر سرکاری دفاتر کے چکر لگا رہے ہیں  تاکہ وہ حق رائے دہی سے محرو م نہ ہو جائیں۔