الیکشن کمیشن نے 8 فروری کو کیا دہلی اسمبلی انتخابات کا اعلان، عوام کو جاری ترقیاتی کاموں کے روکے جانے کا خدشہ

نئی دہلی، جنوری 6: الیکشن کمیشن کے‍‍‍‍‍ ذریعہ ‍8 فروری کو انتخابات کے اعلان کے ساتھ ہی بہت سے علاقوں کے رہائشیوں کو خدشہ ہے کہ جاری ترقیاتی کام بند ہوسکتے ہیں۔

سیوریج کی نئی لائنیں بچھانے کے لیے متعدد کالونیوں میں سڑکیں اور بائیلیں کھودی گئیں ہیں اور اگر ان کو مکمل نہیں کیا گیا تو اس سے ان علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لیے بے پناہ مشکلات پیدا ہوں گی۔ اور ایسی صورت حال میں نہ صرف یہ کہ ان علاقوں میں بسنے والے افراد ہی تکلیف برداشت کریں گے بلکہ یہ سیاسی طور پرعام آدمی پارٹی کے خلاف بھی ہوگا اور امکان ہے کہ انتخابات کے دوران اس کو نقصان پہنچے گا۔

اوکھلا اسمبلی حلقہ اور دیگر جگہوں پر درجنوں میں گٹر لائنیں، نئی ​​لائنیں بچھانے کے لیے کھودی گئیں ہیں، نئی ٹھوس سڑکیں بنانے کے لیے گلیوں کی کھدائی کی گئی ہے۔ لیکن ابھی تک کام مکمل ہونا باقی ہے۔ مکینوں کو شبہ ہے کہ اسمبلی انتخابات کے اعلان کے ساتھ ہی جاری کاموں کو روک دیا جاسکتا ہے۔

تاہم دہلی حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے یقین دلایا کہ اس قانون میں ایک دفعہ موجود ہے کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کا اطلاق جاری منصوبوں پر نہیں ہوگا۔ ان کے بقول انتخابات کے اعلان کے بعد حکومت کسی نئے ترقیاتی منصوبے کا اعلان نہیں کرسکتی۔

لیکن رہائشیوں کو خوف ہے کہ اگر دہلی کی حکومت جاری کام بھی جاری رکھے گی تو بی جے پی کے مقامی رہنما عدالت سے رجوع کرسکتے ہیں۔ یہ دہلی والوں کے ذہن میں اضطراب کا باعث ہے۔

دہلی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف وجندر گپتا نے حکومت سے محلہ کلینک، پولی کلینک، ڈسپلے بورڈ، بینرز اور سرکاری املاک سے عآپ کے نام کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال، نائب وزیراعلیٰ منیش سسودیا، وزیر صحت ستیندر جین اور دیگر کی سرکاری املاک سے تصویر اور نام نکالنے کا مطالبہ بھی کیا۔

ہندوستان کے چیف الیکشن کمیشن (سی ای سی) سنیل اروڑا نے اعلان کیا کہ دہلی کے قانون ساز اسمبلی کے انتخابات 8 فروری کو ہوں گے اور گنتی کا اعلان 11 فروری کو کیا جائے گا۔ گزٹ کی نوٹیفکیشن 14 جنوری کو ہوگی۔ نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ 21 جنوری ہے، اسکروٹنی 22 جنوری اور امیدوار دستبرداری کی آخری تاریخ 24 جنوری ہے۔

دہلی میں اسمبلی حلقوں کی کل تعداد 70 ہے۔ ان میں سے 12 نشستیں شیڈول ذات کے لیے مخصوص ہیں۔ شیڈول ٹرائب کے لیے کوئی نشست مخصوص نہیں ہے۔ موجودہ اسمبلی کا اختتام 22 فروری کو ہونا ہے۔ رائے دہندگان کی کل تعداد1،46،92136 ہے اور سرکاری خدمت گزار ووٹروں کی تعداد 11،556 ہے۔ اگر رائے دہندگان کے پاس فوٹو انتخابی شناختی کارڈ نہیں ہے تو وہ اپنا حق رائے دہی پاسپورٹ، ڈرائیونگ لائسنس، تصاویر کے ساتھ سروس شناختی کارڈ، این پی آر کے تحت آر جی آئی کے ذریعہ جاری کردہ بینک پاس بکس، پین کارڈ، سمارٹ کارڈ کے ساتھ اپنا حق رائے دہی استعمال کرسکتے ہیں۔ انشورنس کارڈ، پنشن دستاویزات اور آدھار کارڈ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔