الیکشن کمیشن غریبوں کو ووٹر لسٹ سے باہر کرنے کی سازش کر رہا ہے
اسدالدین اویسی سمیت اپوزیشن کے دیگر رہنماؤں نے بہار میں ووٹر لسٹ کی نئے سرے سے تصدیق کی کارروائی پر تنقید کی

نئی دہلی،28 جون :۔
بہار میں انتخابات کی آمد آمد ہے۔ تمام پارٹیاں دل و جان سے الیکشن کی تیاریوں میں مصروف ہو گئی ہیں۔ دریں اثنا کانگریس پارٹی کی جانب سے الیکشن کمیشن پر اٹھائے جا رہے سوالات اب بہار میں الیکشن کی گہما گہمی کے درمیان مزید گہرے ہو گئے ہیں ۔ اب دیگر سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں نے بھی الیکشن کمیشن کی کار کردگی پر سوال کھڑے کرنے شروع کر دیئے ہیں ۔راشٹریہ جنتا دل کے رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ بہار تیجسوی یادو نے بھی الیکشن کمیشن پر ووٹر لسٹ میں گڑ بڑی کے الزامات پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ بہار کے لوگ ہوشیار ہیں ،یہاں الیکشن کمیش کی دھاندھلی نہیں چلنے والی ہے۔
دوسری جانب آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسدالدین اویسی نے بہار میں ووٹر لسٹ کے خصوصی جانچ پڑتال کے فیصلے پر شدید اعتراض کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ الیکشن کمیشن اس کے ذریعے ریاست میں خفیہ طور پر نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز (این آر سی) نافذ کرنے جا رہا ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر لکھا، ’’الیکشن کمیشن بہار میں چپکے سے این آر سی نافذ کر رہا ہے۔ اب ووٹر لسٹ میں نام شامل کروانے کے لیے ہر شہری کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ کب اور کہاں پیدا ہوا تھا، یہاں تک کہ اس کے والدین کہاں اور کب پیدا ہوئے تھے۔‘‘
اویسی نے اس عمل کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں قابل اعتماد تخمینوں کے مطابق صرف تین چوتھائی پیدائشیں ہی رجسٹرڈ ہوتی ہیں اور سرکاری کاغذات میں اکثر بڑی غلطیاں پائی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس نئے عمل سے لاکھوں ایسے شہریوں کو پریشانی ہوگی جن کے پاس مکمل دستاویزات دستیاب نہیں ہیں۔
انہوں نے خاص طور پر بہار کے سیمانچل علاقے کی بات کی، جو اکثر سیلاب سے متاثر رہتا ہے اور جہاں کی آبادی میں بڑی تعداد انتہائی غریب ہے۔ اویسی نے کہا، ’’یہ لوگ بمشکل دن میں دو وقت کھانے کا انتظام کر پاتے ہیں۔ ان سے یہ توقع رکھنا کہ ان کے پاس اپنے والدین کے کاغذات ہوں گے، ایک ظالمانہ مذاق ہے۔‘‘
اویسی نے ووٹ ڈالنے کے حق کو آئینی حق قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اس طرح کی کارروائی کے نتیجے میں ریاست کے غریب اور پسماندہ افراد کی ایک بڑی تعداد ووٹر لسٹ سے باہر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’1995 میں سپریم کورٹ اس قسم کی من مانیاں روکنے کے لیے سخت تبصرے کر چکا ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات کے قریب اس طرح کی مشق شروع کرنے سے عوام کا الیکشن کمیشن پر سے اعتماد متزلزل ہو سکتا ہے، جو جمہوری نظام کے لیے ایک خطرہ ہے۔