الیکشن کمیشن آفس کی طرف احتجاجی مارچ کے دوران راہل گاندھی،کھڑگے سمیت متعدد ممبران پارلیمنٹ حراست میں لئے گئے

نئی دہلی،11 اگست :۔

اپوزیشن جماعتوں کا الیکشن کمیشن کے خلاف مہم آج اس وقت زبر دست شکل اختیار کر لی جب تمام اپوزیشن جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ نے راہل گاندھی اورکھڑگے کے ساتھ الیکشن کمیشن کی آفس کی جانب احتجاج مارچ شروع کیا۔اس دوران دہلی پولیس نے

دہلی پولیس نے کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے، راہل گاندھی، اور پرینکا گاندھی واڈرا سمیت حزب اختلاف کے سینئر ممبران پارلیمنٹ اور شیوسینا (یو بی ٹی) کے رہنما سنجے راوت کو  حراست میں لے لیا۔تمام ممبرا ن پارلیمنٹ کو بس میں سوار کیا گیا۔اور انہیں قریبی پولیس تھانے لے جایا گیا۔

اس دوران بس میں سوار راہل گاندھی نے میڈیا اہلکاروں سے گفتگو کی اورراہل گاندھی نے کہا کہ ’’یہ لڑائی سیاسی نہیں ہے… یہ آئین کو بچانے کی ہے۔”حقیقت یہ ہے کہ وہ بات نہیں کر سکتے… سچ ملک کے سامنے ہے،۔

جوائنٹ کمشنر آف پولیس دیپک پروہت نے نامہ نگاروں کو بتایا، "حراست میں لیے گئے انڈیا بلاک کے رہنماؤں کو قریبی پولیس اسٹیشن لے جایا گیا ہے۔ پروہت نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس اس پیمانے کے احتجاج کے لیے پولیس کی اجازت نہیں تھی اور صرف 30 ممبران پارلیمنٹ کے ایک گروپ کو الیکشن کمیشن کی طرف شکایت کرنے کے لیے مارچ کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ اپوزیشن 200-300 ارکان پارلیمنٹ پر مشتمل ایک "بڑے وفد” کے ساتھ جانا چاہتی ہے، اور الیکشن کمیشن سے یہ پوچھنا چاہتی ہے کہ وہ "خوفزدہ” کیوں ہے۔کھڑگے نے کہا، ’’ہم 200-300 ارکان پارلیمنٹ کے بڑے وفد کے ساتھ جانا چاہتے تھے، الیکشن کمیشن کیوں ڈرتا ہے؟‘‘این سی پی ایس سی پی ایم پی سپریہ سولے نے کہا، "ہم پرامن طریقے سے احتجاج کر رہے ہیں۔ ہم مہاتما گاندھی کو اپنا آئیڈیل مانتے ہیں…