الہ آباد ہائی کورٹ کے تبدیلی مذہب  پرقابل اعتراض تبصرہ کو عدالت عظمیٰ نے  ریکارڈ سے ہٹایا

ملزم کیلاش کو ضمانت دی ،نامناسب قرار دیتے ہوئے آئندہ استعمال نہ کرنے کی ہدایت ،یہ تبصرہ جج روہت رنجن اگروال نے کیا تھا اور ملزم کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی

نئی دہلی،29 ستمبر :۔

سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کی طرف سے تبدیلی مذہب کے بارے میں کیے گئے تبصرہ ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے اس قابل اعتراض تبصرہ کو  ریکارڈ سے ہٹا دیا ہے اور مزیدملزم درخواست گزار کی ضمانت منظور کر لی ہے۔یہ تبصرہ قابل اعتراض تھا  جس میں الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا تھا، ’’اگر مذہب کی تبدیلی کو فروغ دینے والے مذہبی اداروں کو نہیں روکا گیا تو ملک کی اکثریتی آبادی اقلیت میں تبدیل ہو جائے گی۔‘‘

الہ آباد ہائی کورٹ نے یہ تبصرہ یکم جولائی کو اتر پردیش سے متعلق مذہب کی تبدیلی کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کیا تھا اور ملزم کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ یہ تبصرہ الہ آباد ہائی کورٹ کے جج روہت رنجن اگروال نے کیا۔

الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت نہ دینے کے بعد کیلاش نے سپریم کورٹ  کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ انہوں نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے ضمانت کی استدعا کی۔ اس کیس کی سماعت 27 ستمبر کو سپریم کورٹ میں ہوئی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس منوج مشرا کی ڈویژن بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا، “ضمانت کے مرحلے پر ہائی کورٹ کا تبصرہ نامناسب تھا۔ "اس طرح کے عام تبصروں کو کسی اور معاملے میں استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے مذکورہ تبصرہ کو ہٹاتے ہوئے ملزم کیلاش کی ضمانت منظور کرلی۔سینئر وکیل سدھارتھ اگروال نے عرضی گزار کیلاش کی طرف سے بنچ کے سامنے اپنا رخ پیش کیا۔

یوپی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل گریما پرساد سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ الہ آباد ہائی کورٹ کے مذکورہ تبصرہ کو نامناسب سمجھتے ہوئے سپریم کورٹ نے ملزم کیلاش کی ضمانت منظور کرلی۔ قابل ذکر ہے کہ یہ معاملہ ہمیر پور کی رہنے والی رامکلی پرجاپتی نے اٹھایا تھا اور اس نے الزام لگاتے ہوئے اس کی شکایت کی تھی۔

رامکلی کے مطابق ملزم کیلاش اس کے بھائی کو علاج کے نام پر دہلی لے گیا تھا اور سماجی بہبود کی تقریب میں اس کے بھائی کا مذہب تبدیل کرایا تھا۔ اس کے ساتھ ہی رامکلی کا یہ بھی الزام ہے کہ اس کے پڑوس کے بہت سے دوسرے لوگوں کو بھی اس طرح کے سماجی پروگراموں میں لے جا کر مذہب تبدیل کرایا گیا۔ لیکن رامکلی کے دیگر الزامات میں کوئی حقیقت نظر نہیں آتی، کیونکہ وہ ان لوگوں کے نام ظاہر نہیں کر سکتی تھیں جن کا مذہب تبدیل کیا گیا تھا۔

ہائی کورٹ کا کیا تبصرہ تھا؟

قابل ذکر ہے کہ 2 جولائی کو کیلاش کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ کیلاش پر اتر پردیش کے ہمیر پور سے لوگوں کو مذہبی تبدیلی کے لیے دہلی میں ایک مذہبی اجتماع میں لے جانے کا الزام ہے۔ سماعت میں ہائی کورٹ نے خبردار کیا تھا کہ اگر ایسی سرگرمیوں کی اجازت دی گئی تو ملک کی اکثریتی آبادی اقلیت میں تبدیل ہو سکتی ہے۔