الہ آباد ہائی کورٹ کا مہاکمبھ بھگڈر کی جانچ سی بی آئی سے کرانے سے انکار

ہائی کورٹ نے مفاد عامہ کی درخواست کو کیا مسترد

نئی دہلی ، پریاگ راج 18 مارچ :۔

گزشتہ 29؍ جنوری کو پریاگ راج مہا کمبھ کے دوران ہونے والی بھگدڑ کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کی مانگ کرنے والی مفاد عامہ کی درخواست کو الہ آباد ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا ہے ۔ہائی کورٹ نے اس درخواست کو بھی مسترد کر دیا جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ عدالت کی نگرانی میں ایک مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دی جائے جو بھگدڑ کے بعد لا پتہ ہونے والے افراد کا پتہ کا کام کرے۔ کمبھ بھگدڑ میں سر کاری اعداد و شمار کے مطابق 30؍ افراد کی موت ہوئی تھی ۔مفا عامہ کی یہ درخواست ایڈوکیٹ سوربھ پانڈے کی طرف سے داخل کی گئی تھی ۔ جسٹس ارون بھنسالی اور جسٹس کشنج شیلیندر کی بنچ نے دائر درخواست کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ۔ اس پہلے 11؍ مارچ کو عدالت نے مہاکبھ میں بے ضابطگیوں کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کی مانگ کرنے والی ایک  پی آئی ایل پر دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا ۔کیشر سنگھ ، یوگندر کمار پانڈے ، اور کملیش سنگھ نے مہا کمبھ میں ہونے والی بدانتظامیوں کو لیکر مفاد عامہ کی درخواست داخل کی تھی ۔ درخواست گزاروں نے دعویٰ کیا تھا کہ کئی میڈیا پورٹلز نےبھگدڑ میں مرنے والوں کی تعداد پر حکومت کی طرف سے جاری اعداد و شمار پر سوال اٹھائے ہیں ۔ عدالت میں بحث کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ کمبھ میلا میں بنائے گئے 30 ؍ پنٹون پلوں میں سے صرف چند ہی کھولے گئے تھے جس کی وجہ سے یاتریوں کو تیس کلومیٹر تک پیدل چلنا پڑا۔

یہ PILان افراد کے اہل خانہ کو مناسب مالی امداد فراہم کرنے کی ہدایت دینے کے لیے دائر کی گئی تھی جنہوں نے 29 جنوری 2025 کو مونی اماوسیا کے دوران میلا ایریا میں بھگدڑ کے نتیجے میں اپنی جانیں گنوائیں تھیں۔درخواست میں مزید مطالبہ کیا گیا تھا کہ سرکاری افسران کو 45 روز تک چلنے والے میلےکے دوران پیدا ہونے والی بدنظمیوں پر ایک تفصیلی رپورٹ پیش کرنے اور ضروری کارروائی کرنے کی ہدایت دی جائے۔درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل وجے چندر سریواستو نے مہا کمبھ میں بدانتظامی، انتظامی لاپرواہی اور دریائے گنگا کے پانی کی آلودگی کے معاملات کو اجاگر کیا۔درخواست میں ریاستی حکومت اور 13 دیگر فریقین کو نامزد کیا گیا تھا۔ اس  میں ڈی آئی جی کرشنا، کنٹرولر آف ڈیجیٹل کمبھ الیکٹرانکس ، آئی پی ایس اجے پال شرما، تلسی پیٹھ کے سوامی رام بھدرآچاریہ، باگیشور دھام کے پیٹھادھیشور دھیریندر شاستری، یو پی ودیوت لمیٹڈ، پریاگ راج ڈویژنل کمشنر، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، SSP میلہ، DCPٹریفک، مہا کمبھ میلہ آفیسر وجے کرن آنند اور پریاگ راج میلہ اتھارٹی شامل ہیں۔

اتر پردیش ریاست نے ہائی کورٹ کو مطلع کیا ہےکہ اس نے 29 جنوری کو ہونے والی بھگدڑ کے عوامل کی تحقیقات کے لیے قائم کردہ عدالتی کمیشن کے دائرہ کار کو وسیع کر دیا ہے۔ریاستی حکومت نے کمیشن کی مدت میں ایک ماہ کی توسیع کر دی ہے، جو یکم مارچ 2025 سے شمار کی جائے گی۔تین رکنی عدالتی کمیشن ،جس کی سربراہی الہ آباد ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس ہریش کمار کر رہے ہیں، کو پہلے ہی 29 جنوری کو ہونے والی بھگدڑ کی تحقیقات کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔

یہ بھگدڑ 29 جنوری کی صبح کے وقت سنگم نوز   ڈبکی پوائنٹ کے قریب ہوئی جس میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 30 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔جبکہ آزاد ذرائع کے مطابق بھگڈر میں مرنے والوں کی تعداد سینکڑوں میں بتائی گئی تھی ۔اس پورے معاملے کے جانچ کے لیے یو پی حکومت نے عدالتی کمیشن تشکیل دیا ہے جو اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کرے گا ۔