الہ آباد ہائی کورٹ کا اہم فیصلہ ، سنبھل جامع مسجد کے سروے پر اب نہیں لگائی جائے گی روک
مسلم فریق کی نظر ثانی کی درخواست کو عدالت نے کیا مسترد

مشتاق عامر
نئی دہلی ،20 مئی:۔
سنبھل کی جامع مسجد تنازعے میں آج الٰہ آباد ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے مسلم فریق کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ مسجد کے سروے کی کارروائی پر اب کسی طرح کی کوئی روک نہیں لگائی جائے گی۔ مسجد انتظامیہ کمیٹی نے سروے کے حکم کو چیلنج کیا تھا جس پر ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔
سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے سروے کے معاملے میں آج کا دن کافی اہم ثابت ہوا۔ اس معاملے میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے مسلم فریق کی نظرثانی کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ یہ درخواست سنبھل سول عدالت کے اس حکم کو چیلنج کرتے ہوئے داخل کی گئی تھی ، جس میں عدالت نے جامع مسجد کے سروے کا حکم دیا تھا۔ سروے کے دوران سنبھل میں بڑے پیمانے پر تشدد بھڑک اٹھا تھا۔جس میں تین افراد کی موت ہو گئی تھی ۔ نچلی عدالت کے اس فیصلے کے خلاف مسجد انتظامیہ کمیٹی نے الہ آباد ہائی کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست داخل کی تھی۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کی رو سے اب سروے پر کسی طرح کی کوئی پابندی نہیں لگائی جائے گی۔ عدالت نے اس معاملے میں پچھلے ہفتے 13 تاریخ کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جس پر آج فیصلہ سنایا ہے۔
سنبھل کی جامع مسجد تنازعے میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے سوموار کے روز اہم فیصلہ سنایا۔ یہ فیصلہ مسجد کمیٹی کی جانب سے دائر کی گئی سول ریویژن پٹیشن پر آیا ہے۔ عدالت نے سروے پر پابندی لگانے سے انکار کر دیا ہے۔ مسجد انتظامیہ کمیٹی نے ہائی کورٹ میں نچلی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ جسٹس روہت رنجن اگروال نے مسجد کمیٹی کے وکیل سید فیضان احمد نقوی ، مندر کی طرف سے ہری شنکر جین اور محکمہ آثار قدیمہ کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد یہ فیصلہ دیا ہے۔ سنبھل کی عدالت نے مسجد کا سروے اے ایس آئی کے ذریعے کرانے کا حکم دیا تھا۔ جسے مسجد کمیٹی نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ سنبھل کی جامع مسجد مندر کو توڑ کر بنائی گئی ہے اور وہ مندر میں اپنا داخلہ چاہتے ہیں۔ اس سے پہلے 5 مئی کو اے ایس آئی کے وکیل نے اپنا جواب داخل کیا تھا۔ اس کے بعد عدالت نے مسجد کمیٹی کے وکیل کو جواب دینے کا وقت دیا اور اگلی سماعت 13 مئی مقرر کی تھی۔ ہائی کورٹ کے آج کے فیصلے پر تمام فریقوں کی نظریں تھیں۔ سوموار کو آئے اس فیصلے سے یہ واضح ہو گیا کہ سروے کی کارروائی از سر نو کرائی جا سکے گی۔ یہ پورا تنازع اس وقت شروع ہوا جب وکیل ہری شنکر جین اور سات دیگر افراد نے دعویٰ کیا کہ جامع مسجد دراصل قدیم ہرہر مندر کی جگہ پر بنائی گئی ہے۔
اس معاملے کو لیکر اب عدالت سے باہر مسجد اور مندر کی سیاست ایک بار بھر گرم ہونے کا اندیشہ پیدا ہو گیا ہے۔