الہ آباد ہائی کورٹ نے یوپی کے ایڈیشنل چیف سکریٹری کو توہین کا نوٹس جاری کیا
اتر پردیش سنی وقف بورڈ سے متعلق عہدیداران کے انتخابات میں غفلت اور لا پر وائی کے معاملے میں نوٹس جاری

نئی دہلی ،یکم مارچ :۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش میں سنی وقف بورڈ کے ارکان کے انتخابات نہ کرانے پر اقلیتی بہبود اور محکمہ وقف کی ایڈیشنل چیف سکریٹری مونیکا گرگ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا ہے۔
ہائی کورٹ نے ایڈیشنل چیف سکریٹری مونیکا گرگ سے پوچھا ہے کہ 11 مارچ 2024 کو پی آئی ایل پر دیے گئے اپنے فیصلے اور حکم پر جان بوجھ کر عمل نہ کرنے پر ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیوں نہیں شروع کی جانی چاہیے۔
ہائی کورٹ کی جانب سے یوپی کے ایڈیشنل چیف سکریٹری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے کی وجہ سے یوپی میں حکومت اور نوکر شاہی بے چین ہے۔موصولہ اطلاعات کے مطابق گزشتہ سال 2024 میں محمد اسحاق عرف بابی چودھری نے الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ میں عرضی داخل کر کے اتر پردیش میں سنی وقف بورڈ کے ممبران کے لیے انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔
انہوں نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ ’’اتر پردیش کے سنی وقف بورڈ میں 2 ارکان کے عہدے خالی ہیں۔ ان پوسٹوں پر تعیناتی کے لیے الیکشن کرائے جائیں۔ بورڈ ممبران کا انتخاب نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کام متاثر ہو رہا ہے۔
محمد اسحاق عرف بابی چودھری کے ایڈوکیٹ کرشنا کنہیا پال نے ہائی کورٹ میں اپنے عرضی گزار کی طرف سے کہا تھا کہ ”وقف ایکٹ 1995 کی دفعہ 14(1)(B) کے تحت یوپی اسمبلی کے دو مسلم ممبران کو سنی وقف بورڈ میں ممبر کے طور پر مقرر کرنے کے لیے انتخابات کرانے کا انتظام ہے۔ لیکن اس کے باوجود محکمہ اقلیتی بہبود نے ابھی تک انتخابات کے انعقاد کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا ہے۔ الیکشن نہ ہونے اور ممبر نہ ہونے کی وجہ سے سنی وقف بورڈ کا کام کاج متاثر ہو رہا ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے پہلے اس معاملے میں یوپی حکومت کو گزشتہ سال 2024 میں نوٹس جاری کیا تھا اور حکومت سے جواب طلب کیا تھا۔ اس پر حکومتی وکیل نے ہائیکورٹ میں کہا تھا کہ اراکین کے انتخاب کا عمل جاری ہے جو جلد مکمل ہو جائے گا۔
الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے 11 مارچ 2024 کو اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو 2 ماہ کے اندر جاری انتخابی عمل کو مکمل کرنے کا حکم اور فیصلہ دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے اس پی آئی ایل کو نمٹا دیا۔
لیکن ریاستی حکومت نے ہائی کورٹ میں جھوٹ بولا اور اب تک سنی وقف بورڈ میں دو ممبران کا انتخاب نہیں کرایا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے سنی وقف بورڈ کا کام کاج متاثر ہو رہا ہے اور بورڈ اپنا اہم کام نہیں کر پا رہا ہے۔
یوپی حکومت جان بوجھ کر سنی وقف بورڈ کے انتخابات ہونے نہیں دینا چاہتی۔ اس لیے یہاں الیکشن نہیں ہو رہے۔ یوپی کے محکمہ اقلیتی بہبود اور وقف محکمہ کی ایڈیشنل چیف سکریٹری مونیکا گرگ یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے کہنے پر یہاں انتخابات نہیں کروا رہی ہیں۔
اس کے ساتھ ہی عباس انصاری بی جے پی کے اتحادی اوم پرکاش راج بھر کی پارٹی سبھاسپا سے مؤ سے ایم ایل اے ہیں، لیکن یوگی آدتیہ ناتھ انہیں پسند نہیں کرتے اور ان کے خلاف کئی مقدمات درج کر کے انہیں جیل میں بند کر رکھا ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ کے کہنے پر اوم پرکاش راج بھر نے عباس انصاری کو ایس پی ایم ایل اے کہا۔
دانش آزاد انصاری یوگی حکومت میں وزیر ہیں اور وہ قانون ساز کونسل کے رکن ہیں، اس لیے وہ سنی وقف بورڈ کے رکن نہیں بن سکتے۔ اگر سنی وقف بورڈ کے دو ممبر منتخب ہوتے ہیں تو ایس پی کے صرف 2 مسلم ایم ایل اے ہی سنی وقف بورڈ کے ممبر بن سکیں گے۔ اس لیے یوگی آدتیہ ناتھ جان بوجھ کر اتر پردیش سنی وقف بورڈ کے اراکین کے انتخاب کی اجازت نہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ کے کہنے پر اقلیتی بہبود اور وقف محکمہ کی ایڈیشنل چیف سکریٹری مونیکا گرگ سنی وقف بورڈ کے ارکان کے انتخاب کی اجازت نہیں دے رہی ہیں۔
محمد اسحاق عرف بابی چودھری نے الہ آباد ہائی کورٹ کے واضح حکم کے باوجود اتر پردیش میں سنی وقف بورڈ کے دو ممبران کا انتخاب نہ کرانے کے معاملے کو لے کر ایک بار پھر الہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور ہائی کورٹ کے حکم پر عمل نہ کرنے کی شکایت کی۔
اس معاملے کی ایک بار پھر الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ میں سماعت ہوئی۔ اس کیس کی سماعت جسٹس منیش کمار کی لکھنؤ بنچ میں ہوئی۔
بابی چودھری کے وکیل کرشنا کنہیا پال نے بنچ کو بتایا، "حکومت نے ابھی تک اس ڈویژن بنچ کے حکم کی تعمیل نہیں کی ہے، جو عدالت کے حکم کی توہین کے مترادف ہے۔ اس لیے میں پارٹی کی ایڈیشنل چیف سکریٹری مونیکا گرگ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کی درخواست کرتا ہوں۔
اس پر جسٹس منیش کمار نے ایڈوکیٹ کرشنا کنہیا پال کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے ایڈیشنل چیف سکریٹری مونیکا گرگ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا۔جسٹس منیش کمار نے اقلیتی بہبود اور وقف محکمہ کی ایڈیشنل چیف سکریٹری مونیکا گرگ کے خلاف توہین کا نوٹس جاری کیا۔
حکم دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 11 مارچ 2024 کو دیے گئے فیصلے اور حکم نامے پر جان بوجھ کر عمل نہ کرنے پر ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیوں نہ شروع کی جائے؟ ،اس کے ساتھ ہی جسٹس منیش کمار نے اس معاملے میں یوپی کی ایڈیشنل چیف سکریٹری مونیکا گرگ کے خلاف توہین کا نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اس کیس کو اپریل سے شروع ہونے والے ہفتے میں اگلی سماعت کے لیے درج کرنے کا حکم دیا۔
مونیکا گرگ ایک سینئر آئی اے ایس آفیسر ہیں۔ ان کا نمبر یوپی کے چیف سکریٹری کے بعد آتا ہے۔ مونیکا گرگ کا تعلق الہ آباد سے ہے۔ہائی کورٹ کی طرف سے توہین عدالت کے نوٹس جاری ہونے کی وجہ سے یوپی میں سرکاری سطح پر اور نوکر شاہی میں بے چینی کی صورتحال ہے۔
بیوروکریسی میں یہ بحث چل رہی ہے کہ ہائی کورٹ کے حکم پر تقریباً ایک سال سے عمل نہیں ہوا اور یہ معاملہ اب ہائی کورٹ کے کنٹرول میں آگیا ہے، اس لیے ہائی کورٹ کا توہین عدالت کا نوٹس مونیکا گرگ کو بھاری پڑ سکتا ہے۔