الہ آباد ہائی کورٹ نے محمد زبیر کی گرفتاری پر روک کی مدت میں توسیع کی
نئی دہلی ،16 جنوری :۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے الٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کو راحت دی ہے۔یتی نرسمہانند کے خلاف ان کی مبینہ ایکس پوسٹ کے لیے درج ایف آئی آر کے سلسلے میں ان کی گرفتاری پر روک میں توسیع کرتے ہوئے 27 جنوری تک بڑھا دی۔
راحت میں توسیع کرتے ہوئے، جسٹس سدھارتھ ورما اور یوگیندر کمار سریواستو کی ڈویژن بنچ نے ریاستی حکومت کو جوابی حلف نامہ کے ساتھ زبیر کے وکیل کی طرف سے داخل کردہ بیانات اور دستاویزات کی تصدیق کرنے کی اجازت دی۔ اس سے قبل 6 جنوری کو زبیر کو ریاستی حکومت کی طرف سے داخل کردہ جوابی حلف نامہ کے جواب میں جوابی حلف نامہ داخل کرنے کے لیے 10 دن کا وقت دیا تھا۔
واضح رہے کہ غازی آباد پولیس نے اکتوبر 2024 میں زبیر کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی، جس میں متنازعہ اور شدت پسند ہندو رہنمایتی نرسمہانند کے ایک ساتھی کی شکایت کے بعد ان پر مذہبی گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کا الزام لگایا گیا تھا۔ زبیر نے ایف آئی آر کو چیلنج کرتے ہوئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ 20 دسمبر کو ہائی کورٹ نے ان کی گرفتاری پر 6 جنوری تک یہ کہتے ہوئے روک لگا دی تھی کہ وہ کوئی خوفناک مجرم نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق زبیر نےگزشتہ سال 3 اکتوبر کو کئی ویڈیوز پوسٹ کیں۔ پہلے ٹویٹ میں ایک ویڈیو شامل تھی جس میں دسنا دیوی مندر کے پجاری یتی نرسمہانند کو پیغمبر اسلام کے بارے میں مبینہ اشتعال انگیز تبصرے کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ انہوں نے یوپی پولیس کو بھی ٹیگ کیا اور پوچھا کہ یتی کے خلاف کیا کارروائی کی گئی۔ اپنی ایکس پوسٹ میں، انہوں نے نرسمہانند کی مبینہ تقریر کو ‘توہین آمیز’ قرار دیاتھا۔
اس کے مطابق، یتی نرسمہانند سرسوتی ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر اُدیتا تیاگی نے زبیر کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی، اور دعویٰ کیا کہ اس نے پجاری کے پرانے اور ایڈیٹ شدہ کلپس پوسٹ کیے، یہ تبصرہ اشتعال انگیز تھے، ممکنہ طور پر متنازعہ مہنت کے خلاف بنیاد پرست جذبات بھڑکا سکتے ہیں۔
تقریباً 4 گھنٹے تک جاری رہنے والی پچھلی سماعت کے دوران، اتر پردیش حکومت نے ہائی کورٹ کے سامنے پیش کیا کہ یتی نرسمہانند کی مبینہ تقریر پر زبیر کے ذریعہ کئی ایکس پوسٹس میں نامکمل معلومات تھیں۔ انہوں نے ہندوستان کی خودمختاری اور سالمیت کو نقصان پہنچایا اور خطرے میں ڈالا۔