الہ آباد ہائی کورٹ نے عباس انصاری کی سزا پر روک لگائی، اسمبلی کی رکنیت بحال

نئی دہلی ،20 اگست :۔
مختار انصاری کے بیٹھے اور مؤ صدر سیٹ سے ممبر اسمبلی رہے عباس انصاری کے سلسلے میں الہ آباد ہائی کورٹ نے بدھ کے روز ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے بڑی راحت دی ہے ۔ہائی کورٹ نے 2022میں انتخابی مہم کے دوران نفرت انگیز تقریر کے معاملے میں عباس انصاری کی سزا پر روک لگا دی ہے ۔ اس فیصلے کے بعد ان کی اسمبلی کی رکنیت بحال ہو گئی ہے اور مؤ صدر سیٹ پر ضمنی انتخاب کی کی جاری رہی تیاری منسوخ ہو گئی ہے ۔ جسٹس سمیر جین نے ایک خصوصی ایم پی/ایم ایل اے عدالت کے حکم کو مسترد کر دیا جس میں عباس کو دو سال کی سخت قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
عباس انصاری کی جانب سے وکیل اوپندر اُپادھیائے نے عدالت میں مؤقف پیش کیا، جبکہ اتر پردیش حکومت کی طرف سے ایڈووکیٹ جنرل اجے کمار مشرا اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ایم سی چترویدی نے دلائل دیے۔ حکومت نے ایم پی ایم ایل اے اسپیشل کورٹ مئو کے فیصلے پر روک لگانے کی مخالفت کی تھی۔
واضح رہے کہ 2022 کے اسمبلی انتخابات میں عباس انصاری نے ایک جلسے کے دوران افسران کے حساب کتاب کرنے کے حوالے سے بیان دیا تھا، جس پر انتخابی کمیشن نے نوٹس لیا اور معاملہ درج کیا۔ اس کیس میں 31 مئی کو فیصلہ آیا اور یکم جون کو اسمبلی سیکرٹریٹ نے مئو صدر سیٹ کو خالی قرار دے دیا۔
ایم پی ایم ایل اے کورٹ نے عباس انصاری کو دو سال قید اور تین ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنائی تھی۔ عباس نے اس فیصلے کے خلاف ضلعی عدالت میں اپیل کی لیکن وہاں سے ان کی درخواست خارج ہو گئی۔ بعد ازاں وہ ہائی کورٹ پہنچے اور عدالت نے ان کی سزا پر عارضی روک لگا دی۔