اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد منظور

ہندوستان نے بھی فلسطین کی حمایت میں کی ووٹنگ،مستقل رکنیت کے لئے فلسطین کی کوششوں کو سراہا

نیویارک،11مئی :۔

ایک لمبی لڑائی اور جدو جہد کے بعد بالآخر  اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔یہ فلسطین کی تاریخ میں اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد کے لیے ووٹنگ ہوئی جس میں 143 ممالک نے حق جبکہ 30 ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ ووٹنگ کے دوران 25 ممالک ایوان سے غیر حاضر رہے۔ہندوستان نے بھی فلسطین کی حمایت میں ووٹنگ کی اور مستقل رکنیت کے حصول کیلئے فلسطینی کوششوں کو سراہا۔

اس سے قبل فلسطینی سفیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد پر ہاں کا ووٹ فلسطینیوں کے وجود کے حق میں ووٹ ہے، یہ ووٹ کسی ریاست کے خلاف نہیں، بلکہ فلسطینیوں کو ان کی ریاست سے محروم کرنے کی کوششوں کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج آپ کا ووٹ فلسطینیوں کے ساتھ آپ کی یکجہتی کے بارے میں بہت کچھ کہے گا اور اس سے معلوم ہوگاکہ آپ کون ہیں اور کس کیلئے کھڑے ہیں، ہم امن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔

 

قرارداد پر ہاں کا ووٹ فلسطینیوں کے وجود کے حق میں ووٹ ہے، یہ ووٹ کسی ریاست کے خلاف نہیں، بلکہ فلسطینیوں کو ان کی ریاست سے محروم کرنے کی کوششوں کے خلاف ہے:

فلسطینی سفیر

فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ غزہ میں 35 ہزار سے زائد فلسطینی شہید جبکہ 80 ہزار زخمی اور بیس لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ 1967 کے بعد سے فلسطینی اسرائیل کے ظالمانہ قبضے کے تحت زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، 1947 میں اقوام متحدہ کے ووٹ کے نتیجےمیں فلسطین اور اسرائیل دو الگ ریاستیں بنیں، اس کے باوجود صرف اسرائیل اقوام متحدہ کا رکن  رہا اب اتنے برسوں بعد جنرل اسمبلی میں فلسطین کو اپنے وجود کی لڑائی میں کامیابی ملی ہے اور مستقل رکنیت حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام 1947 سے اپنے حق خود ارادیت سے محروم ہیں، آج جنرل اسمبلی میں اٹھایا جانے والا معاملہ تنازع کے حتمی حل کی جانب پہلا قدم ہے اور یہ فلسطینی عوام کے ساتھ تاریخی ناانصافیوں کا ازالہ کرنے کی جانب ایک اہم قدم بھی ہے۔