اقلیت اور اکثریت کا سوال غیر ا ہم ، مسلمانوں کو اپنا دینی کردار ادا کرنا چاہئے : ڈاکٹر محمد اکرم ندوی

جماعت اسلامی ہند کے مرکز میں ’’ تکثیری سماج میں مسلمانوں کی ذمہ داریاں ‘‘ کے عنوان سے جلسے کا انعقاد

(دعوت ویب ڈیسک)

نئی دہلی ،26 اپریل :۔

ہندوستان جیسے تکثیری سماج میں مسلمانوں کو درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور اپنے جمہوری حقوق کے تحفظ پر غور کرنے کے لیے جماعت اسلامی ہند کے زیر اہتمام ایک جلسے کا انعقاد کیا گیا ۔جماعت کے میڈیا ہال میں منعقد ہونے والے اس جلسے کو معروف اسکالر اور اسلامی یونیورسٹی ، کیمبرج کے ڈین ڈاکٹر محمد اکرم ندوی نے خطاب کیا ۔ جلسے کی صدارت جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر مولانا ولی اللہ سعیدی نے کی ۔ جلسے کے آغاز میں جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری مولانا رضی الاسلام ندوی نے شرکا کے سامنے ڈاکٹر محمد اکرم ندوی کا مختصر تعارف پیش کیا۔’’ تکثیری سماج میں مسلمانوں کی ذمہ داریاں ‘‘ کے عنوان پر اپنے کلیدی خطبے میں ڈاکٹر محمد اکرم ندوی نے قر آن مجید کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں مسلمانوں پر ہر طرح کے حالات آتے رہے ہیں ، کبھی وہ اقلیت میں ہوں گے کبھی اکثریت میں رہیں گے۔اس لیے اقلیت اور اکثریت سوال اتنا اہم نہیں ہے۔مسلمان اس وقت جن حالات سے دوچار ہیں اس میں انہیں صبر و ضبط کا مظاہرہ کرنا چاہئے ۔اکثریتی طبقے کے ساتھ ان رویہ دوستانہ اور محبت کا ہونا چاہئے ۔نفرت کا جواب محبت سے دیا جانا چاہئے ۔ ساتھ ہی جو ظلم و زیادتی کا ماحول ہے اس کو بدلنے کی کوشش بھی ہوتی رہنی چاہئے ۔

مولانا اکرم ندوی نے کہا کہ مسلمان  اکثریتی فرقے کے ساتھ ہمدردی اور خلوص کے ساتھ پیش آئیں ۔ ا ن سے بحث نہ کریں۔ کسی طرح کا مناظرہ اور تصادم سے دور رہیں ۔  اصل مسئلہ اقلیت یا اکثریت کا نہیں ہے بلکہ ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ مسلمان اپنا فرض منصبی ادا کر رہے ہیں یا نہیں ۔ڈاکٹر اکرم ندوی نے کہا کہ قرآن مجیدنے سیرت رسولﷺ کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔ایک مکہ کا ابتدائی دور ، دوسرا مکہ سے مدینہ کی ہجرت  اور تیسرا مدینہ میں ریاست کا قیام ۔ سیرت رسول  سے ہمیں ہر دور  کے لیے رہنمائی ملتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عقل اور فطرت خدا کی طرف سے انسانوں کو دیا جانے والا سب سے بڑا عطیہ ہے ۔اگر عقل اور انسانی فطرت ایک ساتھ ہے تو ایمان کبھی کمزور نہیں ہو سکتا ۔کیوں کہ اللہ کی طاقت اور نصرت اس کے ساتھ ہے ۔ڈاکٹر اکرم ندوی نے اسلامی افکار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں لفظی اسلام کے بجائے عملی اسلام اختیار کرنے ضرورت ہے ۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مسجدوں اور مدرسوں میں جو تعلیم دی رہی ہے اس سے ارتداد کو  نہیں روکا جا سکتا ۔ اس کے لیےہمیں صحیح تعلیم اور صحیح راستہ اختیار کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کو بطور ہدایت نامہ اپنے زندگی میں نافذ کرنے کی ضروت ہے ۔

اپنے صدارتی خطبے میں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر مولانا ولی سعیدی نے کہا کہ تکثیری سماج میں مسلمانوں کو درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اجتہادی کردار کی اشد ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں اپنے آپ کو سنبھالنا ہے ۔اپنی اور اپنے بچوں کی تربیت کرنی ہے ۔برادران وطن کو اسلام کی دعوت دینی ہے  ۔ہم حسن خدمت اور حسن دعوت کے ذریعے حالات کو کافی حد تک بدل سکتے ہیں ۔ اس موقع پر مولانا ولی اللہ سعیدی نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان ملت میں بیداری کا کام کریں اور اپنے اخلاق و کردار کے ذریعے لوگوں کو دعوت دیں ۔یہ مشکل حالات ہمیشہ نہیں رہیں گے ۔اللہ تعالی ان حالات کو ضرور بدلے گا ۔

جلسے کے اختتام سے پہلےسوال و جواب کا سلسلہ چلا ۔ شرکا کی طرف سے ڈاکٹر اکرم ندوی سے مختلف موضوعات پر سوالات کئے گئے ۔ ان سوالات کا تفصیلی جواب دیا گیا۔جلسے کا آغاز ڈاکٹر فیصل کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔جلسے میں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان ، سکریٹری جماعت اسلامی مولانا محمد احمد ، آ ل انڈیا پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس کے علاوہ بڑی تعداد میں علما ، دانشوروں اور طلبہ وطالبات نے شرکت کی ۔