اقلیتوں کے حقوق بنیادی حقوق ہیں، خیرات نہیں
مرکزی وزیرکرن رجیجو کے اقلیتوں کے تعلق سے ہندوؤں سے زیادہ مراعات اٹھانے کے تبصرہ پر رکن پارلینٹ اویسی نے سوال اٹھائے

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،07 جولائی :۔
مرکزی وزیر کرن رجیجو اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی کے درمیان پیر کو ٹوئٹر پر جھڑپ ہوگئی۔در اصل مرکزی وزیر رجیجو نے پیر کو دعویٰ کیا کہ ہندوستان میں اقلیتوں کو اکثریتی برادری سے زیادہ مراعات اور تحفظ حاصل ہے۔ اس پر اویسی نے مرکزی وزیر پر سخت نکتہ چینی کی اور موجودہ حالات میں اقلیتوں کے سامنے سماجی ،سیاسی اور معاشی مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے طنزیہ سوال کیا۔ اویسی نے رجیجو کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس میں ہندوستانی مسلمانوں کی اصل صورتحال نہیں بتائی گئی ہے اور رجیجو کو آئینی عہدے کے وقار پر عمل کرنا چاہئے۔
ٹویٹر پر ایک طویل پوسٹ میں اویسی نے کہا، "آپ جمہوریہ ہند کے وزیر ہیں، بادشاہ نہیں۔ کرن رجیجو، آپ آئینی عہدے پر ہیں، تخت پر نہیں۔ اقلیتوں کے حقوق بنیادی حقوق ہیں، خیرات نہیں۔” انہوں نے رجیجو کے بیان پر سوال اٹھایا اور اسے مسلمانوں کے خلاف تشدد اور توہین قرار دیا۔
اویسی نے سوال کیا، "کیا ہندوستانی مسلمان کے لیے ہر روز پاکستانی، بنگلہ دیشی، جہادی یا روہنگیا کہلانا ‘مراعات’ ہے؟ کیا لنچنگ ‘ تحفظ’ ہے؟ کیا ہندوستانی شہریوں کو اغوا کرکے بنگلہ دیش میں دھکیلنا ‘سیکورٹی’ ہے؟
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے بلڈوزر سے مسلمانوں کی جائیدادوں کو غیر قانونی مسمار کرنے کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے لکھا، "کیا یہ اعزاز کی بات ہے کہ ہماری مساجد، مکانات اور مزارات کو غیر قانونی طور پر گرایا جاتا ہے؟ سماجی، سیاسی اور معاشی طور پر بائیکاٹ کیا جاتا ہے؟” اس کے علاوہ انہوں نے اعلیٰ رہنماؤں کی نفرت انگیز تقاریر کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سے لے کر ہر کوئی ہمیں نفرت انگیز تقاریر کا نشانہ بناتا ہے، کیا یہ ‘احترام’ ہے؟
اویسی نے الزام لگایا کہ ہندوستان میں مسلمانوں کو اب برابر کا شہری کے طور پر نہیں دیکھا جاتا۔ انہوں نے کہا، "ہندوستان میں اقلیتیں اب دوسرے درجے کے شہری بھی نہیں ہیں، ہم یرغمال ہیں۔” انہوں نے مذہبی مساوات کی کمی پر رجیجو سے سوال کیا اور کہا، "اگر آپ ‘فوائد’ کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں، تو جواب دیں: کیا مسلمان ہندو انڈومنٹ بورڈ کے ممبر بن سکتے ہیں؟ نہیں، لیکن آپ کا وقف ترمیمی قانون غیر مسلموں کو وقف بورڈ میں اکثریت بنانے کی اجازت دیتا ہے۔
انہوں نے حکومت پر مسلم طلباء کے لیے اہم وظائف میں کٹوتی کا الزام بھی لگایا۔ اویسی نے لکھا، "آپ نے مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ کو روک دیا، پری میٹرک اسکالرشپ کو ختم کر دیا، پوسٹ میٹرک اور میرٹ کے ساتھ اسکالرشپ پر پابندی لگا دی، صرف اس وجہ سے کہ ان سے مسلم طلباء کو فائدہ ہوا،” ۔اویسی نے سرکاری اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ تعلیم میں مسلمانوں کی تعداد میں کمی آئی ہے اور انہیں غیر رسمی معیشت میں مزید دھکیل دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب رجیجو نے ٹویٹر پر لکھا، "ہندوستان واحد ملک ہے جہاں اقلیتوں کو اکثریتی برادری سے زیادہ مراعات اور تحفظ حاصل ہے!” اس بیان پر رکن پارلیمنٹ اویسی نے زبر دست تنقید کرتے ہوئے سوال کیا جس میں انہوں نے مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک اور تشدد کے واقعات کو اجاگر کیا۔