افسوسناک : پرکاش کمار مانجھی نے راہگیر مسلمانوں پر دھار دار ہتھیار سے حملہ کیا
بنارس کے مسلم اکثریتی علاقہ ریوڑی تالاب علاقے میں نوجوان نے آتے جاتے مسلمانوں کو پھاوڑےسےنشانہ بنایا،پانچ افراد زخمی
نئی دہلی ،18 اکتوبر
ہندو شدت پسندوں کے ذریعہ سماج میں مسلمانوں کے خلاف پھیلائی گئی نفرت کی ایک افسوسناک مثال اتر پردیش کے بنارس میں نظر آئی جہاں پرکاش کمار مانجھی نامی ایک ہندو شخص نے راہ چلتے مسلمانوں کو نشانہ بنایا اور ان پر پھاوڑےسے حملہ کیا۔اس حملے میں پانچ افراد زخمی ہو گئے ۔جنہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔اس معاملے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ روز 17 اکتوبر کو پیش آیا ۔ بنارس کے بھیلو پورہ تھانہ کے تحت مسلم اکثریتی علاقہ ریوڑی تالاب میں راہ چلتے مسلمانوں پر پرکاش مانجھی نامی شخص نے پھاوڑے سے حملہ کیا ۔ وہ اپنے ہاتھوں میں "پھاوڑہ ” لے کر سڑک کے کنارے کھڑا تھا اور آنے جانے والوں میں سے مسلم شناخت والوں کو نشانہ بنا رہا تھا ۔ اگرچہ مانجھی کو اب گرفتار کر لیا گیا ہے، لیکن جو کچھ بھی ہوا اس کے بعد مسلم علاقے میں لوگوں میں خوف اور تشویش کا ماحول ہے۔اس معاملے میں لوگ میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعہ ہندو شدت پسندوں کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف ہندوؤں کے دلوں میں پھیلائی گئی نفرت کو وجہ قرار دے رہے ہیں ۔
اس افسوسناک واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پرکاش مانجھی ہاتھوں میں دھار دار پھاوڑہ لے کر مسلم شناخت والوں کو چن چن کر حملہ کر رہا ہے۔ ایک اسکوٹی پر سوارٹوپی اور کرتا پائجامہ میں ملبوس دو مسلمانوں پر حملہ کیا۔ اسے ہاف پینٹ اور لمبی ٹی شرٹ میں دیکھا جا سکتا ہے۔ کچھ قریبی مسلمان دکانداروں کو بھی اس نے نشانہ بنایا۔اس دوران کچھ نوجوانوں نے اس کو روکنے کی کوشش بھی کی لیکن اس کے ہاتھ میں ہتھیار ہونے کی وجہ سے وہ ناکام رہے۔بعد میں پکڑ کر اس کی پٹائی بھی کی گئی اور پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق اس حملے میں تقریباًپانچ مسلمان زخمی ہوئے ہیں جس میں تین زخمی مسلمانوں کو ابتدائی طبی امداد کے لیے بھیجا گیا جہاں ان کا فوری علاج کیا گیا اور انہیں فارغ کر دیا گیا لیکن دو کو ” سنگین زخمی” کی وجہ سے علاج کے لیے بی ایچ یو کے ٹراما سینٹر ریفر کر دیا گیا۔
ریوڑی تالاب کے مقامی باشندوں نے بتایا کہ یہ شخص مسلمانوں کو ان کے لباس اور شکل و صورت سے پہچان رہا تھا اور ان پر حملہ کر رہا تھا اور اس کے بر عکس کسی دوسرے مذہبی شناخت والوں کو کچھ نہیں کر رہا تھا۔
اطلاعات کے مطابق مقامی لوگ خوفزدہ اور مشتعل تھے۔ سینکڑوں لوگوں نے بھیلو پور تھانے پہنچ کر اس کے خلاف شکایات درج کرائی ۔ تحقیقات سے پتہ چلا کہ مانجھی کا تعلق ریوڑی تالاب سے نہیں ہے اور وہ ’جان بوجھ کر مسلمانوں کو نشانہ بنانے‘ اور فرقہ وارانہ فساد پھیلانے کے لیے موٹر سائیکل سے اس علاقے میں داخل ہوا تھا کیونکہ یہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے۔ اس نے حملہ کرنے سے پہلے مقامی لوگوں کو نفرت انگیز اور اشتعال انگیز باتیں بھی کہیں اور انہیں اکسانے کی بھی کوشش کی۔اگرچہ پرکاش مانجھی کے خلاف ایف آئی آر درج ہو چکی ہے اور وہ شخص اب سلاخوں کے پیچھے ہے، لیکن اس واقعہ نے علاقائی مکینوں میں خوف و ہراس اور تشویش کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ لوگوں کے درمیان چہ می گوئیوں کا بازار گرم ہے۔