اظہار رائے کی آزادی  کا مطلب  نفرت انگیز تقریر ہرگز نہیں: مدراس ہائی کورٹ

چنئی،18ستمبر :۔

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ کے بیٹھے اور وزیر ادے ندھی اسٹالن کے ذریعہ سناتن دھرم پر دیئے گئے متنازعہ بیان کے بعد پیدا ہونے والے  سیاسی تنازعہ کے درمیان مدراس ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ آزادی اظہار کا مطلب نفرت انگیز تقریر ہرگز نہیں ہے۔ سناتن دھرم ‘فرائض’ کا مجموعہ ہے۔ ہندو طرز زندگی میں "قوم کے لیے فرض، بادشاہ کا فرض، اپنی رعایا کے لیے بادشاہ کا فرض، اپنے والدین اور گرووں کے لیے فرض، غریبوں کی دیکھ بھال اور بہت سے دوسرے فرائض شامل ہیں۔مذکورہ تبصرہ مدراس ہائی کورٹ میں   جسٹس این شیشائی نے 15 ستمبر کو کیا۔

جسٹس نے اپنے حکم میں کہا   ہے کہ عدالت سناتن دھرم کے حق میں اور اس کے خلاف ہونے والی  بحث اور وقتاً فوقتاً ہونے والی بحثوں سے آگاہ ہے اور عدالت جو کچھ ہو رہا ہے اسے تشویش کی نظر سے دیکھ رہی ہے۔

عدالت نے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ جب مذہب سے متعلق معاملات میں آزادی اظہار کا استعمال کیا جاتا ہے تو اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ اس سے کسی کو تکلیف نہ ہو۔ اظہار رائے کی آزادی کا مطلب   نفرت انگیز تقریر ہرگزنہیں ہو سکتا۔

عدالت نے کہا کہ "کہیں، یہ خیال جڑ پکڑگیا ہے کہ سناتن دھرم صرف ذات پرستی اور چھواچھوت کو فروغ دیتا ہے۔ برابری پر یقین رکھنے والے ملک میں چھواچھوت کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ سناتن دھرم کے اصولوں کے مطابق اسے کہیں اجازت کے طور پر دیکھا گیا ہے۔” قبول نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ آئین کا آرٹیکل 17 واضح طور پر کہتا ہے کہ چھوت چھات   کو ختم کر دیا گیا ہے، مساوات بنیادی حقوق کا حصہ ہے۔

عدالت نے بہت واضح الفاظ میں یہ بھی کہا کہ "آرٹیکل 51A(A) کے تحت، یہ ہر شہری کا بنیادی فرض ہے کہ وہ ‘آئین کی پابندی کرے اور اس کے نظریات اور اداروں کا احترام کرے… اس لیے اب سناتن دھرم  میں چھوا چھوت   چاہے اندر سے ہو یا باہر سے مگر اب یہ آئینی نہیں ہے۔ تاہم افسوس  کی بات یہ ہے کہ یہ اب بھی ختم نہیں ہو رہاہے۔

خیال رہے کہ گورنمنٹ آرٹس کالج، تھیرو وی کے پرنسپل کی طرف سے ایک سرکلر جاری کیا گیا تھا، جس میں کالج کی طالبات سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ تمل ناڈو کے سابق وزیر اعلیٰ انا دورئی کے یوم پیدائش کے موقع پر "اینٹی سناتن” کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کریں۔ اس سرکلر کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا، جس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس این شیشاسے نے یہ تبصرہ کیا۔

واضح رہے کہ ادے ندھی اسٹالن کےسناتن دھرم پر تبصرے کے بعد پورے ملک میں ہنگامہ  جاری ہے دریں اثنا بہار کے وزیر تعلیم کے ذریعہ بھی اس طرح کے متنازعہ بیانات سامنے آئے ہیں جس پر چوطرفہ تنقید کی جا رہی ہے ۔