غزہ ،26 مئی :۔
غزہ میں جاری اسرائیلی نسل کشی کے خلاف متعدد ممالک آواز اٹھا رہے ہیں ۔یوروپی ممالک بھی بڑھ چڑھ کر عالمی برادری کے ساتھ اسرائیل کے خلاف بول رہے ہیں لیکن اسپین نے اس معاملے میں سب سے بڑھ کر اسرائیل کی تنقید کی ہے ۔رپورٹ کے مطابق اسپین کی خاتون وزیر دفاع نے یورپی ملکوں میں سے سب سے بڑھ کر اسرائیل کی غزہ میں تقریباً آٹھ ماہ سے جاری جنگ پر زبر دست تنقید کی اور اسے اصل نسل کشی قرار دیا ہے۔
اسپین کی وزیر دفاع مرگریٹا روبلز نے کہا ہے ‘ غزہ میں جنگ اصل نسل کشی ہے۔’ ان کا یہ بیان ہفتے کے روز اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل سپین کے ساتھ پہلے ہی بہت ناراض ہو چکا ہے کہ اسپین نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
اس سے قبل جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل پر لگائے گئے نسل کشی کے الزامات اور اس بارے میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں دائر کردہ مقدمے پر اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی تردید کر چکا ہے۔
واضح رہے غزہ میں اسرائیلی جنگ سات اکتوبر سے جاری ہے۔ اب تک اس جنگ میں 35903 فلسطینی اسرائیلی فوج نے قتل کیے ہیں۔ ان فلسطینی مقتولین میں دو تہائی کے قریب فلسطینی عورتیں اور بچے شامل ہیں۔ ان میں وہ بھی شامل ہین جو اسرائیلی ناکہ بندی اور خوراک کے غزہ پہنچنے میں رکاوٹ ڈالنے سے پیدا شدہ بھوک اور قحط کی وجہ سے ہلاک ہو ہے ہیں۔
تاہم اسرائیل کو یورپ کی ہر طرح کی مشیری اور مشینوں کا سہارا ہے، جس کی بنیاد پر وہ نسل کشی کے ان الزامات کی دھڑلے سے تردید کر سکتا ہے۔ لیکن سپین کی وزیر دفاع نے پہلی بار یورپ سے اگر مگر سے پاک گفتگو میں دو ٹوک اور واضح انداز میں کہہ دیا ہے کہ اصل نسل کشی تو غزہ میں کی جا رہی ہے۔
وزیر دفاع مارگریٹا روبلز سپین کے سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دے رہی تھیں۔ اس سے پہلے سپین کی نائب وزیر اعظم نے نے بھی اسرائیل پر الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ میں اسرائیل نسل کشی کر رہا ہے۔ ان کا یہ بیان اسی ہفتے کے شروع میں آیا تھا۔مگر وزیر دفاع نے مزید بڑھ کر کہہ دیا ہے کہ ‘ ہم غزہ میں کی جانے والی اس نسل کشی کو نظر انداز نہیں کرسکتے ۔وزیر دفاع مارگریٹا روبلز نے اس موقع پر روس کے یوکرین پر حملے اور افریقہ میں لڑائی کا بھی ذکر کیا۔