اسکولی کتابوں میں شامل ہوگا رامائن اور مہابھارت پر مبنی باب
این سی ای آر ٹی پینل کی سفارش،این سی ای آر ٹی کے سماجیات کے نصاب میں شامل کئے جانے کا منصوبہ
نئی دہلی ،22نومبر :۔
این سی ای آر ٹی جلد ہی اسکولی کتابوں میں رامائن اور مہابھارت سے جڑے باب کو شامل کر سکتی ہے۔ رامائن اور مہابھارت سے منسلک باب این سی ای آر ٹی کے سماجیات کے نصاب میں شامل کیے جانے کا منصوبہ ہے۔ جانکاری کے مطابق این سی ای آر ٹی کے ایک اعلیٰ سطحی پینل نے اس کی سفارش کی ہے۔
این سی ای آر ٹی کے پینل نے اپنی سفارش میں کہا ہے کہ ’کلاسیکی دور‘ کی تاریخ کے حصے کی شکل میں رامائن اور مہابھارت جیسی رزمیہ داستانیں اسکولی کتابوں میں شامل کیے جانے چاہئیں۔ حالانکہ ابھی تک این سی ای آر ٹی نے اس سلسلے میں کوئی آفیشیل جانکاری شیئر نہیں کی ہے۔ اعلیٰ سطحی پینل نے کلاسز کی دیواروں پر آئین کی تمہید مقامی زبان میں لکھے جانے کی سفارش بھی کی ہے۔ علاوہ ازیں پینل نے نصابی کتابوں میں ہندوستانی علمی نظام، ویدوں اور آیوروید کو شامل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
ابھی ان سبھی مشوروں پر این سی ای آر ٹی کی منظوری باقی ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی زیر بحث ہے کہ این سی ای آر ٹی کی اسکولی کتابوں میں انڈیا کی جگہ بھارت لکھا جا سکتا ہے۔ این سی ای آر ٹی کی اعلیٰ سطحی کمیٹی نے انڈیا کی جگہ پر بھارت لکھے جانے کی سفارش بھی کی ہے۔ حالانکہ این سی ای آر ٹی کا کہنا ہے کہ اسکولی کتابوں میں انڈیا کا نام بدل کر بھارت کرنے والی خبروں پر کسی بھی طرح کا تبصرہ کرنا ابھی جلدبازی ہوگی۔ این سی ای آر ٹی نے بتایا ہے کہ نئے نصاب اور کتابوں پر کام ہو رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ این سی ای آر ٹی نصاب میں ترمیم کرنے کی سفارش پروفیسر ’سی آئی آئیجیک‘ کی صدارت والی کمیٹی نے کی تھی۔ سفارش کے مطابق پرائمری سے لے کر ہائی اسکول سطح تک اسکولی نصابوں میں ملک کا نام انڈیا نہیں بلکہ بھارت ہونا چاہیے۔ کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ ہندوستانی تاریخ میں قدیم، وسطیٰ اور جدید کی شکل میں دورانیہ کی تقسیم سلسلہ وار طریقے سے ختم کی جانی چاہیے۔ این سی ای آر ٹی کی اس کمیٹی کی دلیل ہے کہ قدیم لفظ کی جگہ کتابوں میں شاستریہ (کلاسیکی) یا پھر کلاسیکل لفظ کا استعمال ہونا چاہیے۔
این سی ای آر ٹی کی کمیٹی نے کہا کہ 12ویں درجہ تک کے سبھی نصابی کتابوں میں صرف بھارت نام کا ہی استعمال کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ موجودہ نصاب اور نصابی کتابیں تاریخ میں ہوئی لڑائیوں میں ہندوؤں کی شکست پر بہت زیادہ زور دیتی ہیں۔ حالانکہ ہندوؤں کی جیت کا تذکرہ نہیں کیا گیا ہے۔ ایسے میں کمیٹی کا زور ہندو بادشاہوں کی جیت کے تذکرے پر بھی ہے۔