اسماعیل ہنیہ کی جگہ لیں گے حماس کےمعروف’ سخت گیر ‘رہنما یحیٰی السنوار  

دوحہ ،07اگست :۔

ایران  میں حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد یہ بات موضوع بحث تھی کہ ہنیہ کے بعد اب کون ہوگا سر براہ ،چنانچہ آج اس قیاس آرائی کا بھی خاتمہ کرتے ہوئے حماس کے نئے سر براہ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ میں دو دن کے طویل مزاکرات کے بعد حماس نے اسماعیل ہنیہ کی جگہ یحیٰی السنوار کو نیا سربراہ مقرر کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد 2007 سے غزہ کی پٹی میں تنظیم کے قائد اب حماس کے سیاسی رہنما بن گئے ہیں۔

یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مشرق وسطی پر جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں اور ایران اپنے اتحادیوں سمیت اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا دھمکی دے رہا ہے۔

دوحہ میں دو دن کے دوران حماس کے اہم رہنماؤں کے درمیان اگلے سربراہ کی تعیناتی پر بحث ہوئی جس میں دو نام سامنے آئے۔ ایک نام محمد حسن درویش کا بھی تھا جو حماس کی شوری کونسل کے سربراہ ہیں لیکن اجلاس نے متفقہ طور پر السنوار کو چنا۔

’انھوں نے اسماعیل ہنیہ کو قتل کر دیا جو معاملات حل کرنے میں دلچسپی رکھتا تھا۔ اب انھیں السنوار کا سامنا ہو گا اور عسکری قیادت کا۔‘ اسماعیل ہنیہ کو خطے میں بین الاقوامی سفارت کار حماس کی دیگر قیادت کے مقابلے میں سمجھدار شخصیت مانتے تھے جو حماس کا اہم چہرہ تھے۔دوسری جانب السنوار کی بات کی جائے تو ان کو حماس کی سب سے زیادہ  سخت گیر شخصیت سمجھا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ سنہ 1988 میں السنوار نے مبینہ طور پر دو اسرائیلی فوجیوں کا اغوا اور ہلاکت کی منصوبہ بندی کی تھی۔ انھیں اسی سال گرفتار کیا گیا تھا اور اسرائیل میں انھیں 12 افراد کے قتل کے باعث چار مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔السنوار نے سنہ 1988 سے 2011 تک 22 سال جیل میں گزارے جو ان کی ادھیڑ عمر کا بڑا حصہ بنتا ہے۔ وہاں ان کا وقت کچھ عرصہ قیدِ تنہائی میں بھی گزرا اور اس کے باعث ان میں عسکریت پسند عنصر مزید شدت پکڑ گیا۔