اسلام کی تبلیغ کے الزام میں راجستھان پولیس نے دس افراد کو ملک بدر کیا

گرفتار کئے گئے افراد کا تعلق تبلیغی جماعت سے بتایا گیا ، پانچ مردوں کو ان کی بیویوں سمیت نیپال کیا گیا ڈی پورٹ

نئی دہلی ،27 مارچ :۔(دعوت ویب ڈیسک)

راجستھان کی دوسہ پولیس نے دس مبینہ نیپالی شہریوں کو غیر قانونی مذہبی سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے پر ملک سے نکال دیا ہے۔پولیس نے کہا ہے کہ وزارت داخلہ کی ہدایات کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں ان افراد کو حراست میں لے کر نیپال بھیج دیا گیاہے۔

گزشتہ دنوں راجستھان پولیس نے ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے مبینہ طور سے تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے دس افراد کو نیپالی شہری قرار دے کر ملک بدر کر دیا گیا ہے ۔گرفتار کئے گئے افراد میں پانچ مرد اور پانچ خواتین شامل ہیں۔ پولیس نے ملک بدر کئے گئے دس مسلمانوں پر مذہب کی تبلیغ کرنے اور ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کئے ہیں۔راجستھان پولیس نے تبلیغی جماعت سے وابستہ 10 نیپالی شہریوں کو رکسول بارڈر سے ملک بدر کر دیا ہے۔ مشرقی چمپارَن ضلع کے رکسول بارڈر سے ان نیپالی شہریوں کو ڈی پورٹ کیا گیا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ راجستھان پولیس نے اتنی بڑی کارروائی کی اطلاع مقامی امیگریشن، ایس ایس بی اور  رکسول پولیس تھانہ کو نہیں دی اور نہ ہی انہیں اس کارروائی  کا علم ہو سکا۔

اس بارے میں دوسہ کے ایس پی ساگر رانا نے بتایا کہ کچھ غیر ملکی ضلع میں آئے تھے اور وزارت داخلہ کی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پائے گئے۔ ان سبھی کو بھارت چھوڑنے کا نوٹس دے کر نیپال واپس بھیج دیا گیا ہے۔وہیں  دوسری جانب  دوسہ کے ڈی ایس پی روی پرکاش شرما نے بتایا کہ کوئی بھی غیر ملکی شخص بھارت میں آ کر مذہبی سرگرمیوں میں یا اپنے مذہب کی تبلیغ میں حصہ نہیں لے سکتا۔ نیپال سے آئے پانچ خواتین اور پانچ مرد مذہبی تبلیغ کی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے تھے ،اسی لیے انہیں ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔ ڈی ایس پی روی پرکاش شرما  کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک بدر کئے گئے افراد  دوسہ اور پاپڑدا علاقے میں غیر قانونی اور ممنوعہ مذہبی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ پولیس نے ان پر کارروائی کرتے ہوئے 5 نیپالی خواتین اور 5 مردوں کو حراست میں لیااور تحقیقات کے بعد ان کو نیپال بھیج دیا گیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ڈی پورٹ کئے جانے سے پہلےان کے خلاف "لیو انڈیا” نوٹس جاری کیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق جیسے ہی نیپالی شہریوں کی مذہبی سرگرمیوں کی اطلاع  دوسہ  کے ایس پی ساگر رانا کو ملی تو فوری کارروائی کی گئی۔ دوسہ ڈی ایس پی روی شرما اور نانگل ڈی ایس پی چارول گپتا کی قیادت میں پاپڑدا تھانے کے علاقے میں ضلع اسپیشل برانچ کے ان پٹ پر چھاپہ مارا گیا، جہاں تبلیغی جماعت میں شامل 10 نیپالی شہری غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے۔ یہ غیر ملکی شہری بھارت میں آ کر مذہبی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے تھے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طور پر مذہبی سرگرمیوں میں ملوث نیپالی شہریوں کو غیر ملکی رجسٹریشن افسر یعنی دوسہ ایس پی نے حراست میں لے لیا۔ ساتھ ہی لیو انڈیا نوٹس دے کر پولیس کی نگرانی میں انہیں بہار کے مشرقی چمپارن، موتیہاری میں واقع رکسول چیک پوسٹ (بھارت-نیپال سرحد) کے لیے روانہ کیا گیا تاکہ انہیں بھارت سے باہر بھیجا جا سکے ۔تاہم راجستھان پولیس نے ابھی تک یہ نہیں بتایا کہ گرفتار کئے گئے افراد کس طرح کی ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھے ۔پولیس نے ابھی تک اس کا  بھی کوئی ٹھوس ثبوت  نہیں دیا ہے کہ گرفتار کئے گئے افراد سے کیا چیزیں بر آمد کی گئی ہیں  کہ جس سے یہ ظاہر ہو سکے کہ یہ کس طرح کے جرائم میں شامل تھے ۔اس معاملے میں گرفتار کئے گئے افراد سے میڈیا کو بات بھی نہیں کرنے دیا گیا ۔پولیس نے جن افراد کو گرفتار کیا ہے ان کے ناموں کی تفصیل جاری کی ہے ۔پولیس کے مطابق ڈی پورٹ ہونے والے نیپالی شہری نیپال کے بارا اور گورکھا اضلاع کے رہنے والے ہیں۔ جن لوگوں کو پولیس نے گرفتار کیا ہے ان میں

ہرہرپور گاؤں کے محمد جان انصاری اور ان کی اہلیہ زلیخا خاتون،اینروا گاؤں کے شہیر الدین انصاری اور ان کی اہلیہ حلیمہ خاتون،ہرمی گاؤں کے رمضان علی میاں اور ان کی اہلیہ سفینہ خاتون،ہرہرپور گاؤں کے رَزّاق میاں اور ان کی اہلیہ رقیہ خاتون،بڑی پھلووریا گاؤں کے مظاہر حسین اور ان کی اہلیہ عائشہ خاتون شامل ہیں ۔

راجستھان پولیس کی اس کارروائی پر کئی طرح کے سوال اٹھ رہے ہیں ۔ پولیس نے اتنی حساس کارروائی کی اطلاع بھارت نیپال سرحد پر تعنیات اعلیٰ افسران کو کیوں نہیں دی ۔نیپال سرحد پر تعینات ایس ایس بی کی 47ویں بٹالین پنٹوکا کیمپ کے ڈپٹی کمانڈنٹ دیپک کرشنن نے بتایا کہ "راجستھان پولیس نے 10 نیپالی شہریوں کو چھوڑنے کے بارے میں ہمیں کوئی اطلاع نہیں دی ہے۔ امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کو بھی اس کارروائی کی کوئی خبر نہیں تھی۔” رکسول تھانہ انچارج نے بھی راجستھان پولیس کی اس کارروائی پر اپنی لا علمی کا اظہار کیا ہے۔