اسلام اور عیسائیت ہندوؤں کے سب سے بڑے دشمن
نوئیڈا میں پروگرام کے دوران دائیں بازو کے شدت پسندمذہبی رہنما سوامی سچیدانند کی مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی
نئی دہلی ،20دسمبر :۔
سوشل میڈیا پر آئے دن ہندو شدت پسند مذہبی رہنماؤں کی اشتعال انگیزی اب عام بات ہو گئی ہے ۔انتظامیہ کی جانب سے ان کے خلاف کسی طرح کی کوئی کارروائی نہ ہونے سے ان کے حوصلے بلند ہیں اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی ،نفرت اور معاشی و سماجی بائیکاٹ کی اپیل کر رہے ہیں ۔
گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایسے ہی ایک شدت پسند ہندو مذہبی رہنما سوامی سچیدانند مہاراج کا ویڈیو وائرل ہوا ہے جس میں وہ اسلام اور عیسائیت کے خلاف نفرت انگیز تقریر کرتے ہوئے دیکھے جا رہے ہیں ۔انہوں نے اسلام اور عیسائیت کے خلاف اشتعال انگیزی کرتے ہوئے ہندو ازم کے سب سے بڑے دشمن” قرار دیا۔
نوئیڈا، اترپردیش میں منعقدہ ایک تقریب میں اپنے خطاب کے دوران، انتہائی دائیں بازو کے سنت نے مسلمانوں کے سماجی اور معاشی بائیکاٹ کی وکالت کی۔
انہوں نے کہا کہ ’’تمہارے چار دشمن ہیں ، پہلا اسلام، دوسرا عیسائیت، تیسرا بائیں بازو کا نظریہ اور آخر میں کمیونسٹ۔ یہ آپ کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔انہوں نے مزید کہا، "میں آپ سب سے اپیل کرتا ہوں، اپنے کاروبار میں کبھی بھی مسلمانوں کو شامل نہ کریں، نہ انہیں اپنے گھروں میں داخل ہونے دیں، نہ ہی اپنی دکان یا مکان ان کو کرائے پر دیں۔ انہوں نے مسلمانوں پر الزام لگایا کہ وہ ان (ہندوؤں) کو "ختم” کرنے کے لیے "مختلف قسم کے جہاد کے ذریعے ہندوؤں پر حملہ” کر رہے ہیں۔
سچیدا نند نے کہا، "اگر آپ کی بیٹیوں کی فرینڈ لسٹ میں ایک بھی مسلمان لڑکی ہے، تو جان لیں کہ آپ کا گھر تباہی کے دہانے پر ہے،” مسلمان لڑکیوں پر دوسرے مذاہب کے لوگوں سے دوستی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے "ان پر لو جہاد کا الزام عائد کیا۔انہوں نے کہا کہ”اپنے بچوں کو ہوشیار اور خبردار کریں، صرف ہندو کے ساتھ دوستی کریں۔
یہاں تک کہ سچیدا نند نے فاسٹ فوڈ کی آن لائن ڈیلیوری خدمات کو "فوڈ جہاد” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب ہے "کھانے پینے کی اشیاء کے ذریعے آبادی (ہندوؤں) پر کنٹرول حاصل کرنا ۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اس پر رد عمل بھی سامنے آ رہا ہے ۔ کچھ صارفین نے تقریر کو نفرت انگیز اور اسلامو فوبک قرار دیا ۔ ایک نے تبصرہ کیا، "کیا ایسے لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی ہوگی؟” جبکہ دوسرے نے نوئیڈا پولیس کو ٹیگ کیا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی واضح ہدایت کے باوجود ایسے نفرتی لوگوں کے خلاف انتظامیہ کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں ہوتی ہے اس لئے ایسے لوگوں کی اشتعال انگیزی میں اضافہ ہو رہاہے ۔