اسرائیل کے شہریوں پر خوفناک حملے جنگی جرائم ہیں: ایمنسٹی انٹرنیشنل
غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف حقوق انسانی سے وابستہ تنظیموں نے بھی سوال اٹھانے شروع کر دیئے ہیں ۔معصوم بچوں اور خواتین کی ہلاکت پر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی رد عمل کا اظہار کیا ہے ۔ جمعہ کے روز ایمنسٹی انٹر نیشنل نے کہا کہ اس نے اسرائیل کے اندھا دھند حملوں کو دیکھا ہے جس سے غزہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر شہری ہلاکتیں ہوئیں ہیں۔ ایمنسٹی نے اس پر جنگی جرائم کے طور پر تحقیقات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انسانی حقوق کی تنظیم کے سیکرٹری جنرل اگنیس کالمارڈ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فورسز نے شہریوں کی زندگیوں کو انتہائی افسوسناک طور پر نظر انداز کیا اور حماس کو تباہ کرنے کے لیے تمام ذرائع استعمال کیے۔ اس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
کالمارڈ نے اسرائیلی فورسز سے مطالبہ کیا کہ غزہ میں اندھا دھند حملے فوری طور پر بند کریں اور شہریوں کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرنے کے لیے تمام ممکنہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ تنظیم کے سیکرٹری جنرل نے اسرائیل کے اتحادیوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی وجہ سے اسرائیل کو تمام ہتھیاروں کی برآمد پر ایک جامع اور فوری پابندی لگا دیں۔
کالمارڈ نے حماس اور دیگر فلسطینی گروپوں پر زور دیا کہ وہ تمام سویلین قیدیوں کو فوری طور پر رہا کریں اور راکٹ فائر کرنا فوری طور پر بند کریں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی صورت میں شہریوں کے جان بوجھ کر قتل کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا۔
کالمارڈ نے کہا کہ تنظیم غزہ میں ہونے والے درجنوں حملوں کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان میں وہ پانچ غیر قانونی حملے شامل ہیں جو رہائشی عمارتوں، ایک پناہ گزین کیمپ، ایک مکان اور ایک عوامی بازار پر کئے گئے۔ سکریٹری جنرل نے کہا کہ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ وہ صرف فوجی اہداف پر حملہ کرتی ہے لیکن بہت سے معاملات میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کو حملوں کے وقت آس پاس میں جنگجوؤں یا دیگر فوجی اہداف کی موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔