اسرائیل کے خلاف طلبا کا احتجاج کو روکنے والی کولمبیا یونیور سٹی کی صدر مستعفی
نیو یارک ،15 اگست :
کولمبیا یونیورسٹی کی صدر منوشے شفیق نےگزشتہ روز بدھ کو استعفیٰ دے دیا۔خیال رہے کہ انہوں نے یونیور سٹی کیمپس میں فلسطین حامی مظاہرے پر اعتراض کیا تھا اور مظاہرین کو روکنے کے لئے کیمپس میں پولیس کو داخلے کی اجازت دی تھی جس کے بعد ان کے خلاف زبر دست تنقید کی گئی تھی۔فلسطین حامی احتجاج کو روکنے کے لئے فلسطین حامی وکلا نے ان کے خلاف مورچہ کھول دیا تھا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق انہوں نے اپنے خط میں اس سلسلے میں کافی نقصان کا حوالہ دیا اور کہا کہ ان کے خاندان پر اس کا منفی اثر پڑا ۔ شفیق، ایک مصری نژاد برطانوی نژاد امریکی ماہر اقتصادیات ہیں ۔ انہوں نے کولمبیا کی ایک سال تک قیادت کی ۔
واضح رہے کہ اپریل اور مئی میں، کولمبیا یونیورسٹی میں غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے طلبہ کی قیادت میں ایک مظاہرے کا انعقاد کیا گیا جس میں جنگ بندی اور یونیورسٹی کو جنگ سے فائدہ اٹھانے والی کمپنیوں سے علیحدگی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
شفیق نے ہیملٹن ہال پر طالب علم کے قبضے کا حوالہ دیتے ہوئے کیمپس کے کیمپ کو توڑنے کے لیے پولیس کو بلایا۔اس کیمپ کا نام انہوں نے غزہ میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والی ایک چھ سالہ فلسطینی لڑکی کے نام پر کھا تھا۔پولیس نے یونیور سٹی کیمپس میں داخل ہونے کے بعد100 سے زائد طلبا کو گرفتار کر لیا تھا۔بتایا جاتا ہے کہ یہ 5 دہائیوں بعد کولمبیا یونیورسٹی میں بڑے پیمانے پر ہونے والی گرفتاریاں تھیں، اس اقدام سے امریکہ اور کینیڈا کے درجنوں کالجز میں احتجاج شروع ہوا تھا۔ان کے استعفے کے بعد فلسطین کے حامی مظاہرین کا ایک گروپ خوشی منا رہا ہے اور سڑکوں پر جشن منا رہا ہے ۔