اسرائیل کے حق دفاع کی حامی مگر جو کچھ غزہ میں ہوا وہ المناک:کملا ہیرس

واشنگٹں ،23 اگست :۔

غزہ میں جاری اسرائیل کی جارحیت اور امریکہ میں ہونے والا صدارتی الیکشن پر اس وقت دنیا کی نظریں ہیں ۔ امریکی انتخابات میں غزہ ایک اہم ایشو کے طور پر دیکھا جا رہا ہے یہی وجہ ہے کہ تمام امیدوار اپنی ریلیوں اور پروگراموں میں غزہ کا ذکر ضرور کر رہے ہیں ۔حالیہ دنوں میں امریکی نائب صدر اور رواں برس نومبر ہونے والے امریکہ کے صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کملا ہیرس  نے بھی غزہ کا ذکر کیا اور وہاں ہونے والی اسرائلی بر بریت پر اظہار رنج کیا ہے۔ کملا ہیرس کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کا وقت آ گیا ہے۔انھوں نے یہ بات جمعرات کو ڈیموکریٹ نیشنل کنونشن میں اپنی بطور صدارتی امیدوار نامزدگی کی منظوری کے بعد کہی۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹوں کے مطابق کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میں ہمیشہ اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کروں گی‘ تاہم انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’غزہ میں جو کچھ ہوا ہے وہ المناک اور دل دہلا دینے والا ہے۔‘

کملا ہیرس کا کہنا تھا کہ وہ اور صدر بائیڈن غزہ جنگ کے ایسے خاتمے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں جس سے نہ صرف اسرائیل محفوظ ہو اور یرغمالیوں کی واپسی ممکن ہو بلکہ غزہ میں مصائب کا بھی خاتمہ ہو اور فلسطینی عوام اپنے وقار، سلامتی، آزادی اور حقِ خود ارادیت کا احساس کر سکیں۔امریکی نائب صدر کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مصر کے سکیورٹی ذرائع کے مطابق امریکی اور اسرائیلی وفود کے درمیان قاہرہ میں ملاقاتوں کا ایک نیا دور شروع ہوا ہے۔ان ملاقاتوں کا مقصد 10 ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے جنگ بندی کی تجاویز پر اسرائیل اور حماس کے درمیان موجود اختلافات کو دور کرنا ہے۔