اسرائیل کی غزہ میں درندگی جاری  ، میڈیکل ٹیموں کو نشانہ بنایا رہا ہے

 یورو میڈ ہیومن رائٹس مانیٹر کا انکشاف،اقوام متحدہ اور تمام عالمی برادری سے مداخلت کا مطالبہ

غزہ، 14 دسمبر :

غزہ میں اسرائیلی درندگی کا سلسلہ جاری ہے۔ اقوام متحدہ اور انٹر نیشنل کورٹ کی تمام تر کوششوں کے باوجود اسرائیل امریکہ کی شہ پر غزہ میں نسل کشی جاری کئے ہوئے ہے۔ اب تو اسرائیلی فوج غزہ میں امدادی کارکنوں کو بھی نشانہ بنا رہی ہے ۔ اسرائیل پر یہ الزام پہلے ہی عائد کئے جاتے رہے ہیں کہ اسرائیل اسپتالوں کو تباہ و برباد کر رہا ہے لیکن اب بین الاقوامی امدادی ٹیم یورو میڈ ہیومن رائٹس مانیٹر نے بھی اس کا انکشاف کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق یورو میڈ ہیومن رائٹس مانیٹر نے کہا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف قتل عام کے ساتھ طبی ٹیموں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ اسرائیل مسلسل بمباری کر رہا ہے۔ یورو میڈ ہیومن رائٹس مانیٹر نے آج سہ پہر ایک ایکس ہینڈل پوسٹ میں تصاویر اور تفصیلات شیئر کیں۔ یورو میڈ مانیٹر نے اقوام متحدہ اور تمام ممالک سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔

یورو میڈ کے مطابق جمعرات کو اسرائیلی فوج نے ڈاکٹر سعید جودہ کو نشانہ بنایا۔ وہ کمال عدوان اسپتال سے العودہ اسپتال جا رہے تھے تاکہ مریضوں کا علاج کر سکیں۔ ان پر گولیاں چلائی گئیں۔ یہ جانتے ہوئے کہ وہ شمالی غزہ کی پٹی کے واحد آرتھوپیڈک ڈاکٹر تھے۔ اسرائیل گزشتہ 10 دنوں میں بیت لحیہ پروجیکٹ میں واقع کمال عدوان اسپتال پر 20 سے زائد مرتبہ حملہ کر چکا ہے۔ حملے میں کئی مریض، طبی کارکن اور ان کے ساتھی زخمی ہوئے ہیں۔ اس سے قبل 8 دسمبر کو ایک اسرائیلی ڈرون نے کمال عدوان کے علاقے میں کام کرنے والے نیم فوجی دستے علی الکارا کو نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس صورتحال میں ہزاروں مکینوں کو طبی امداد فراہم کرنا انتہائی مشکل ہو گیا ہے۔

یورو میڈ مانیٹر نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک ہلاک ہونے والے فلسطینی طبی کارکنوں کی تعداد 1,057 ہے۔ اسرائیلی حملے میں 135 سے زائد سائنسدان اور ماہرین تعلیم بھی مارے گئے ہیں۔