اسرائیل کیخلاف نسل کشی کے مقدمے میں جنوبی امریکی ملک بولیویا بھی باضابطہ شامل
جنیوا،10اکتوبر :۔
غزہ میں گزشتہ ایک سال سے زائد عرصہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز بلند کرنے والے ممالک کی تعداد میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک طرف جہاں اسرائیل اپنے جنگی جرائم کا دائرہ بڑھا رہا ہے وہیں اس کے خلاف اٹھنے والی آواز بھی مزید بلند ہو رہی ہے۔ اب عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کے ساتھ مزید ایک ملک شامل ہو گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بولیویا بین الاقوامی عدالتِ انصاف (آئی سی جے) میں اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کے نسل کشی کے مقدمے میں باضابطہ طور پر شامل ہو گیا۔
جنوبی افریقہ نے آئی سی جے میں اسرائیل پر غزہ جنگ میں نسل کشی کا مقدمہ کر رکھا ہے۔عرب میڈیا کے مطابق اس سے قبل 13 ممالک پہلے سے اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے مقدمے میں شامل ہیں۔ ان ممالک میں ترکیہ، بیلجیئم، فلسطین، آئر لینڈ، کولمبیا، لیبیا، اسپین، میکسیکو، نیدر لینڈ، مالدیپ، چلی، کیوبا اور نکاراگوا شامل ہیں۔
میڈیا کے مطابق اب اس فہرست میں بولیویا کا بھی اضافہ ہو گیا ہے۔بولیویا نے 2010ء سے فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کر رکھا ہے۔جون 2024ء تک فلسطین کو اقوامِ متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 146 نے ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کیا ہے۔
جنوبی امریکی ملک نے منگل کو اس معاملے میں مداخلت کے لیے ایک درخواست دائر کی، جس میں اسرائیل پر غزہ کے خلاف جنگ میں نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے "نسل کشی کی کارروائیاں” کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
بولیویا، جس نے نومبر میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کر لیے تھے نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں دلیل دی: "اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ جاری ہے، اور عدالت کے احکامات اسرائیل کے لیے مردہ خط کی حیثیت رکھتے ہیں۔”اس نے کہا کہ "بولیویا مداخلت کرنا چاہتا ہے کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ نسل کشی کے جرم کی مذمت کرنا اس کی ذمہ داری ہے۔