اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت اور منتقلی کے خلاف 50 ممالک کا اقوام متحدہ سے مطالبہ

جنیوا ،06 نومبر :۔

اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جارحیت کا سلسلہ جاری ہے دریں اثنا اسرائیلی افواج اور حکومت میں تنازعات کی خبریں بھی سرخیوں میں ہیں جہاں اسرائیلی وزریا عظم نتن یاہو نے فوجی سر براہ کو معطل کر دیا ہے جس کے خلاف بڑے پیمانے پر اسرائیلی میں وزیر اعظم یاہون کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں ۔ اسی دوران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی میں 50 سے زیادہ ممالک اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت اور منتقلی روکنے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان ممالک کا کہنا ہے کہ اس بات کے شبہے کی مناسب وجوہات موجود ہیں کہ یہ عسکری ساز و سامان غزہ اور مغربی کنارے میں استعمال  کیا جا رہا ہےجس میں اقوام متحدہ کے اداروں کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق  یہ بات اقوام متحدہ کے زیر انتظام دونوں اداروں اور تنظیم کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو پیر کے روز بھیجے گئے ایک خط میں کہی گئی۔ خط میں مذکورہ ممالک نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ غزہ سمیت فلسطینی اراضی، لبنان اور بقیہ مشرق وسطیٰ میں بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ "قابض طاقت اسرائیل کی جانب سے ایک سال سے زیادہ عرصے سے بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزیوں کے سبب شہریوں کی ہلاکتوں کی حیران کن تعداد جس میں اکثریت بچوں اور عورتوں کی ہے، یہ نا قابل برداشت اور نا قابل قبول ہے۔ ہمیں فوری طور پر ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جن سے شدید انسانی المیے اور علاقائی عدم استحکام کو روکا جا سکے جو خطے میں ایک وسیع جنگ چھیڑنے کا خطرہ بن سکتا ہے”۔