اسرائیل کو اسلحہ سپلائی کرنے والی ہندوستانی کمپنیوں کےخلاف، سپریم کورٹ میں عرضی دائر
رہے اسرائیل کو اسلحہ اور فوجی مواد دینے والی ہندوستانی کمپنیوں کا لائسنس رد کیا جائے اور نئے لائسنس نہ دیے جائیں،پرشانت بھوشن کےتوسط سے گیارہ شخصیات نے عرضی دائر کی
نئی دہلی، 04 ستمبر:۔
غزہ میں اسرائیل کا حملہ جاری ہے اور بڑے پیمانے میں خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔اسرائیلی کارروائی کو بین الاقوامی عدالت نے نسل کشی سے تعبیر کیا ہے اس لئے دنیا بھر میں اہل انصاف نے اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت کی ہے۔ متعدد ممالک نے اسرائیل سے تعلقات منقطع کر لئے ہیں ۔مگر حیرت انگیز طور پر ہندوستان کی متعدد اسلحہ ساز کمپنیاں اسرائیل کو اسلحہ سپلائی کر رہی ہیں ۔ایک طرف حکومتی سطح پر ہندوستان غزہ اور فلسطین کی حمایت کرتا ہے وہیں دوسری جانب غزہ میں نسل کشی میں اسرائیل کا ساتھ بھی دے رہا ہے ۔ دریں اثنا جنگ کے دوران اسرائیل کو اسلحہ اور دیگر فوجی سازوسامان برآمد کرنے والی بھارتی کمپنیوں کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی گئی ہے ۔ گیارہ سماجی شخصیات نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر کے ان کمپنیوں کا لائسنس رد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
عرضی دہندگان نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ غزہ میں جنگ لڑ رہے اسرائیل کو اسلحہ اور فوجی مواد دینے والی ہندوستانی کمپنیوں کا لائسنس رد کیا جائے اور نئے لائسنس نہ دیے جائیں۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس عرضی میں مرکزی وزارت دفاع کو فریق بنایا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان مختلف بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں سے بندھا ہوا ہے جو ہندوستان کو جنگی جرائم کے قصوروار ممالک کو فوجی اسلحہ فراہم نہ کرنے کے لیے مجبور کرتے ہیں۔ کسی بھی ایکسپورٹ (برآمد‘‘ کا استعمال بین الاقوامی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کے لیے کیا جا سکتا ہے۔یہ عرضی مشہور وکیل پرشانت بھوشن، ہرش مندر، جیاں دریز، نکھل ڈے، اشوک کمار شرما سمیت 11 لوگوں نے داخل کی ہے۔ ان سبھی کا کہنا ہے کہ وزارت دفاع کے تحت عوامی سیکٹر کے ادارے سمیت دیگر کئی کمپنیاں اسرائیل کو اسلحہ فراہم کر رہی ہیں۔ یہ آئین کے آرٹیکل 14 اور 21 کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قوانین کے تحت ہندوستان کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ریٹائرڈ سفارت کار اشوک کمار شرما، سابق آئی اے ایس مینا گپتا، سابق آئی ایف ایس دیب مکھرجی، دہلی یونیورسٹی کے سوشل سائنسز کے سابق ڈین پروفیسر اچن ونائک، مشہور پروفیسر جین ڈریز، مشہور کرناٹک کلاسیکی موسیقار تھوڈور مدابوسی کرشنا، سماجی کارکن ڈاکٹر درش مندر اور مزدور کسان شکتی تنظیم کے نکھل ڈے کی جانب سے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے درخواست دائر کی ہے۔
درخواست میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے 26 جنوری کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا ہے، جس کے تحت اس نے غزہ کی پٹی میں جرائم کی روک تھام اور سزا کے کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی پر اسرائیل کے خلاف عارضی اقدامات کا حکم دیا تھا۔ درخواست گزاروں کے مطابق فوجی ہتھیاروں کی مسلسل فراہمی آئین ہند کے آرٹیکل 14 اور 21 کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قوانین کے تحت ہندوستان کی ذمہ داریوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بھارت کو اسرائیل کو دی جانے والی اپنی امداد فوری طور پر معطل کرنی چاہیے، خاص طور پر اس کی فوجی امداد بشمول فوجی سازوسامان، اگر یہ امداد نسل کشی کنونشن، بین الاقوامی انسانی قانون یا عمومی بین الاقوامی قانون کے دیگر مینڈیٹ کی خلاف ورزی کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔ مزید برآں، بھارت کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے کہ اسرائیل کو پہلے سے فراہم کیے گئے ہتھیاروں کا استعمال نسل کشی کی کارروائیوں میں نہ کیا جائے، یا ایسے طریقے سے استعمال نہ کیا جائے جس سے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہو۔