
اسرائیل کا قطر پر حملہ علاقائی امن و استحکام پر حملے کے مترادف ہے : اقوامِ متحدہ
جنیوا،16 ستمبر :۔
اقوامِ متحدہ کے سربراہ برائے حقوق نے منگل کو خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے قطر میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے والے فضائی حملے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ لاحق ہے اور "غیر قانونی ہلاکتوں کے لیے احتساب” پر زور دیا۔
وولکر ترک نے اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو بتایا، "نو ستمبر کو دوحہ میں مذاکرات کاروں پر اسرائیل کا حملہ بین الاقوامی قانون کی چونکا دینے والی خلاف ورزی تھی۔ یاد رہے کہ مذکورہ حملے میں حماس کے پانچ ارکان اور ایک قطری سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔
اس حملے کی بین الاقوامی سطح پر کئی ممالک نے مذمت کی جن میں امریکہ کے اتحادی خلیجی ممالک بھی شامل ہیں۔کونسل کے سامنے حملے پر فوری بحث شروع کرتے ہوئے ترک نے اسے "تمام دنیا میں ثالثی اور مذاکراتی عمل کی سالمیت کے خلاف ایک دھچکا” قرار دیا۔
انہوں نے کہا، "میں اس کی مذمت کرتا ہوں اور اس کونسل اور تمام حکومتوں سے ایسا ہی کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔”کونسل نے پیر کے روز اعلان کیا کہ وہ 2006 میں اپنے قیام کے بعد سے 10ویں فوری بحث کا انعقاد کرے گی۔ خلیج تعاون کونسل کی اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی دو سرکاری درخواستوں کے بعد یہ اعلان کیا گیا ہے۔اس سال کے شروع میں حقوق کونسل سے علیحدگی اختیار کر لینے والے اسرائیل نے فوری بحث کی خبروں پر شدید ردِ عمل کا اظہار کیا۔
جنیوا میں اقوامِ متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینیئل میرون نے صحافیوں کو بتایا، "یہ انسانی حقوق کونسل کی جاری بدسلوکی میں ایک اور شرمناک باب کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے کونسل پر الزام لگایا کہ یہ "اسرائیل مخالف پروپیگنڈے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام جبکہ زمینی حقائق اور حماس کے مظالم کو نظر انداز کر رہی ہے۔