
اسرائیل کا ایرانی سرکاری نشریاتی ادارے کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ
متعدد صحافی زخمی، کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے اسرائیلی کارروائی کی مذمت کی
تہران ،17 جون :۔
اسرائیل کی جارحیت ایران میں بڑھتی جا رہی ہے ۔امریکہ اور برطانیہ کی پشت پناہی میں اسرائیل نے غزہ کے بعد ایران پر حملے شروع کر دیئے ہیں ۔حالانکہ ایران کی جانب سے بھی جوابی حملہ کیا جا رہا ہے ۔اسرائیل خاص طور پر صحافیوں کو نشانہ بناتا ہے ۔ صحافیوں کے قتل میں اسرائیل کا ریکارڈ اچھا نہیں ہے ۔غزہ میں جنگ کے دوران بھی اسرائیل کم از کم 200 صحافیوں کو قتل میں ملوث رہا ہے ۔ایک بار پھر اسرائیل نے صحافیوں کےقتل اور صحافی اداروں پر حملے کی تاریخ دہراتے ہوئے ایران کے سرکاری ٹی وی ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا ہے ۔ اسرائیل نے ایران میں کلیدی شہری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا ہے، سرکاری زیر انتظام اسلامی جمہوریہ ایران براڈکاسٹنگ (IRIB) کے ہیڈ کوارٹر اور تہران میں ایک اسپتال پر بمباری کی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، یہ مسلسل چوتھے دن مسلسل حملوں کا سلسلہ جاری ہے ۔اس درمیان ایک دوسرے کو خت کرنے کی دھمکیوں کا بھی سلسلہ جاری ہے مستقبل قریب میں دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ دشمنی ختم ہونے کے کوئی آثار نہیں دکھاتے ہیں۔
قومی ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر ہونے والے ایک پُرسکون لمحے میں، ایران کی سب سے معروف اینکرز میں سے ایک، سحر امامی، ائیر پر رپورٹنگ کر رہی تھیں جب انہوں نے ناظرین کو آنے والے میزائل سے آگاہ کیا۔ "سنیئے، جو آپ سن رہے ہیں وہ حملوں کی آواز ہے۔ اسی لمحے اسرائیلی حملہ ہوتا ہے اور اسٹوڈیوں میں ہلچل مچ جاتی ہے ۔خود معروف اینکر جانچ بچانے کے لئے بھاگتی ہے ۔ رپورٹس میں اس حملے میں متعدد صحافیوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔
ایرانی حکام نے اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ وزارت خارجہ نے اسے سچائی کی آواز کو خاموش کرنے کے لیے "جنگی جرائم کا ایک شریر عمل” قرار دیا۔ ناصر باغائی نے سوشل میڈیا پوسٹ میں اسرائیل کو "سچ کا سب سے بڑا دشمن” اور "صحافیوں کا قاتل” قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ "نسل کشی کے جارح” کو مزید مظالم سے روکنے کے لیے فوری مداخلت کرے۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے سوشل میڈیا پر حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ایرانی نشریاتی ادارے کے ہیڈ کوارٹر کو فوج سویلین میڈیا کی آڑ میں کارروائیوں کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ اسرائیلی فوج نے کہا، "اس مرکز کو مسلح افواج نے اپنے ذرائع اور اثاثوں کا استعمال کرتے ہوئے، سویلین کور کے تحت فوجی کارروائیوں کو فروغ دینے کے لیے استعمال کیا۔ تاہم اس دعوے کی تائید کے لیے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔ بیان میں اس بات پر بھی اصرار کیا گیا کہ شہری ہلاکتوں کو کم سے کم کرنے کے لیے یہ اسٹرائک”ہدفانہ انداز میں” کی گئی۔
آئی آر آئی بی کے سربراہ پیمان جیبیلی نے کہا کہ اس حملے کا مقصد ایران کے قومی میڈیا کو کمزور کرنا تھا، جو ان کے بقول "دشمن کی میڈیا حکمت عملی” کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کر رہا تھا۔ نیم سرکاری مہر نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے جیبیلی نے اعلان کیا: "قومی میڈیا کے ملازمین اسرائیل کی طرف سے شروع کی گئی ہائبرڈ جنگ میں اپنا کردار جاری رکھنے کے عزم کا بلند آواز سے اعلان کرتے ہیں۔ کفر کے محاذ پر میڈیا کی فتح حاصل کرنے کے لیے ہمارے ارادے میں کوئی رکاوٹ نہیں آئی ہے۔
عالمی برادری نے بھی اس حملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے اس کی شدید مذمت کی۔ مشرق وسطیٰ کے لیے سی پی جے کی علاقائی ڈائریکٹر سارہ قداح نے کہا، "سی پی جے ایران کے سرکاری ٹی وی چینل پر لائیو آن ائیر کے دوران اسرائیل کی بمباری سے متفکر ہے۔” "اسرائیل کی جانب سے غزہ میں تقریباً 200 صحافیوں کے بے دریغ قتل نے اسے خطے کے دیگر مقامات پر میڈیا کو نشانہ بنانے کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ یہ خونریزی اب ختم ہونی چاہیے۔ یہ حملہ اسرائیل اور ایران کے شدید تنازعے کے ایک گہرے پریشان کن باب کی نشاندہی کرتا ہے، جس میں صحافی اور میڈیا کے ادارے تیزی سے فائرنگ کی زد میں آ رہے ہیں۔