
اسرائیل نے رفح کے 90 فیصد رہائشی محلوں کو تباہ کر دیا ہے
اسرائیلی حملوں میں 12 طبی مراکز خدمات سے محروم،سو سے زائد مساجد تباہ ،سیوریج سسٹم ناکارہ پورا علاقہ ناقابل رہائش
غزہ،07 اپریل :
غزہ میں اندوہناک طریقے سے اسرائیلی ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری ہے۔حالیہ دنوں میں اسرائیل کی جانب سے بہیمانہ کارروائی کی ویڈیو منظر عام پر آئی ہیں جس نے دنیا بھر میں تشویش کی لہر پیدا کر دی ہے۔ متعدد ممالک نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا ہے مگر امریکہ کی پشت پناہی میں اسرائیلی فوج غزہ میں انسانیت سوز مظالم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں ۔2023 میں شروع ہونے والی جنگ میں اسرائیل نے نہ صرف غزہ ہی میں تباہی مچائی ہے بلکہ غزہ کے جنوی شہر رفح کو بھی مکمل طور پر تباہ و برباد کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق انادولو ایجنسی نے اتوار کو مقامی حکام کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی فوج نے اکتوبر 2023 سے غزہ کے جنوبی شہر رفح میں 90 فیصد رہائشی محلوں کو تباہ کر دیا ہے۔ غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے رفح میں 12,000 مربع میٹر کے علاقے کو مسمار کر دیا ت ، جس سے شہر کو "جدید دور میں نسل کشی اور نسلی تطہیر کی سب سے ہولناک مثالوں میں سے ایک” کے طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔ دفتر نے کہا کہ شہر کا 85 فیصد سیوریج نیٹ ورک تباہ ہو چکا ہے، جس سے بیماریوں کے پھیلنے کے حالات پیدا ہو گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ رفح کے تمام 12 طبی مراکز اب خدمات سے محروم ہیں، جن میں ابو یوسف النجار اسپتال بھی شامل ہے، جسے اسرائیلی فورسز نے غزہ پر اپنے مہلک حملے کے دوران ایک دھماکہ خیز روبوٹ کا استعمال کرتے ہوئے دھماکے سے اڑا دیا۔
میڈیا آفس نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں سے آٹھ اسکول اور تعلیمی ادارے تباہ ہو گئے ہیں اور رفح میں باقی ماندہ تنصیبات کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔اس میں مزید کہا گیا کہ رفح میں 100 سے زائد مساجد کو بھی تباہ یا بری طرح نقصان پہنچا ہے۔
رفح تقریباً 60 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور اس میں تقریباً 300,000 افراد رہتے ہیں۔ یہ غزہ کے کل رقبے کا تقریباً 16 فیصد بنتا ہے۔
میڈیا آفس نے کہا کہ رفح کے 24 میں سے 22 پانی کے کنویں تباہ ہو چکے ہیں، جس سے دسیوں ہزار لوگ پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔ اس میں کہا گیا کہ تباہی میں رفح کی 320 کلومیٹر سڑکیں شامل ہیں، اس نے خبردار کیا کہ شہر "آلودہ اور رہنے کے قابل نہیں” ہے۔
دفتر نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل پر فوری طور پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ رفح سے انخلاء کرے، بے گھر ہونے والے باشندوں کو واپس آنے کے قابل بنائے، امداد کی ترسیل کے لیے محفوظ راہداری کھولے، اور تباہ حال شہر میں تعمیر نو کی کوششیں شروع کرے۔
اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملے میں تقریباً 50,700 فلسطینی شہد ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے گذشتہ نومبر میں نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔ اسرائیل کو انکلیو پر جنگ کے لیے عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔