اسرائیل نے  امدادی اشیاءکو بھوکے فلسطینیوں کیلئے موت کا ٹریپ بنا دیا

 امدادی اشیاء تک پہنچنے کی کوشش کر رہے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ فائرنگ میں 67 افراد جاں بحق

غزہ ،21 جولائی :۔

غزہ میں حالات انتہائی نا گفتہ بہ ہو گئے ہیں ،اسرائیل نے غزہ میں بھوکے اور پریشان حال فلسطینیوں پر انتہائی وحشیانہ حملے شروع کر دیئے ہیں ۔اسرائیل نے امدادی اشیا کو غزہ کے معصوم بچوں اور خواتین کیلئے موت کا جال بنا دیا ہے ۔اتوار کو امدادی اشیا تک پہنچنے کی کوشش کے دوران اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ میں کم سے کم 67 لوگوں کی موت ہو گئی ۔ فلسطینی علاقے غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ اسرائیل نے یہ وحشیانہ کارروائی گزشتہ روز اتوار کو  انجا دی جہاں  بھوکے اور پریشان حال فلسطینی شہری امدادی اشیاء تک پہنچنے کی کوشش  کر رہے تھے ۔ اس وحشیانہ کارروائی میں  67 لوگوں کی موت  کی تصدیق کی ہے۔

وزارت صحت اور مقامی اسپتالوں کے مطابق سب سے بڑا حادثہ شمالی غزہ میں ہوا جہاں اسرائیل سے ملحق جیکم کراسنگ سے ہوتے ہوئے امدادی اشیا شمالی غزہ میں پہنچ رہی تھی، وہیں اس دوران اقوام متحدہ کے امدادی ٹرکوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہے کم سے کم 67 فلسطینیوں کی جان چلی گئی۔ اس حادثے میں 150 سے زیادہ لوگوں کے زخمی ہونے کی بات بھی کہی گئی ہے۔ ان میں کئی زخمی ایسے ہیں جن کی حالت سنگین بنی ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس واقعہ پر اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے فوجیوں نے اتوار کو شمالی غزہ میں ہزاروں لوگوں کی بھیڑ پر وارننگ کے طور پر گولیاں چلائیں، جس سے کہ فوری خطرے کو دور کیا جا سکے۔ فوج نے صفائی پیش کی کہ مرنے والوں کی تعداد بڑھا چڑھ کر بتائی جا رہی ہے اور ہم جان بوجھ کر انسانی امدادی ٹرکوں کو نشانہ نہیں بنا رہے ہیں۔ وہیں کچھ چشم دیدوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی فوج نے لوگوں کی بھیڑ پر تابڑ توڑ گولیاں چلائیں۔

اقوام متحدہ ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں داخلہ کرنے کے فوراً بعد امدادی اشیا لے جا رہے ڈبلیو ایف پی کے 25 ٹرکوں کے قافلے کا سامنا بھوکے شہریوں کی بھیڑ سے ہوا، جن پر گولی باری کی گئی۔ واضح رہے کہ اسرائیل غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے لئے امریکہ سے بھی معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔