اسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف  مظاہروں میں شدت،   فیصلوں پر شدید ناراضگی  

تل ابیب ،23 مارچ :۔

غزہ ایک بارپھر جل رہا ہے۔نام نہاد جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے غزہ میں  ایک بار پھر  حملے تیز کر دیے ہیں۔ رمضان مبارک کے مہینے میں اور وہ بھی سحری کے عین وقت پر گزشتہ دنوں اسرائیلی بمباری میں سیکڑوں فلسطینی شہید ہو گئے۔غزہ میں حالیہ حملوں میں فلسطینی خواتین اور بچوں کی دل دہلا دینے والی ہلاکت نے پوری دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔یوروپ سمیت متعدد ممالک میں اسرائیل اور امریکی پالیسی کے خلاف مظاہرہ شروع ہو گیا ہے ۔ دریں اثنا خود اسرائیل میں وزیر اعظم نتن یاہوں کے خلاف شدید مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔

بنجامن نیتن یاہو کے فیصلوں کے خلاف ہفتہ کو اس وقت انوکھا نظارہ دیکھنے کو ملا جب راجدھانی تل ابیب کی سڑکوں پر ہزاروں لوگ نکل پڑے اور حکومت کے خلاف مظاہرہ کرنے لگے۔

دراصل اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے حال ہی میں گھریلو خفیہ محکمہ شن بیٹ کے سربراہ رونین بار کو برخاست کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ان کے اس فیصلے کو کئی لوگ سیاست سے متاثر مان رہے ہیں۔ وہیں دوسری طرف مظاہرہ کر رہے لوگ غزہ میں پھر سے شروع کی گئی جنگ کو لے کر ناراض ہیں۔ان کا ماننا ہے کہ ایک بہتر جنگ بندی نافذ ہونی چاہیے، جس سے سبھی یرغمالیوں کو چھڑایا جا سکے۔ ان دو فیصلوں کی وجہ سے تل ابیب میں ہزاروں لوگ سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔

دریں اثنا جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر دوبارہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

یورپی وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا، "اسرائیل کی جانب سے غزہ میں حملوں کی بحالی عوام کے لیے ایک سنگین دھچکا ہے۔ ہم شہری ہلاکتوں پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہیں اور فوری جنگ بندی پر زور دیتے ہیں۔

اسرائیل نے 19 جنوری 2025 کو جنگ بندی کے بعد ایک بار پھر غزہ پر حملے شروع کر دیے ہیں، جس پر جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے سخت ردعمل دیا ہے۔ ان ممالک نے زور دیا کہ تمام فریقین مذاکرات کے ذریعے مستقل جنگ بندی کی کوشش کریں۔