اسرائیل  میں اندرونی تنازعہ عروج پر، وزیردفاع کے ہٹائے جانے کے بعد سڑکوں پر عوامی احتجاج  

تل ابیب ،06 نومبر :۔

غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کو ایک سال سے زائد عرصہ گزر چکا ہے مگر اسرائیلی اپنے یرغمالیوں کو بازیاب کرانے میں نا کام رہا ہے۔ یہی سبب ہے کہ اب اسرائیل کے اندر تنازعہ کھل کر سامنے آنے لگا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم  نیتن یاہو کے ذریعہ  اپنے وزیردفاع  کو ہٹائے جانے کے بعد یہ اندرونی تنازعہ اب عروج پر آ گیا ہے۔نتن یاہو  کے فیصلے کے خلاف اسرائیلی عوام سڑکوں پر نکل کر احتجاج کر  رہے ہیں ۔  ملک کے وزیر دفاع یواو گیلنٹ کو برطرف کرنے کے بعد ملک بھر میں وزیراعظم کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

یاد رہے کہ منگل کی شام نتن یاہو نے ’عدم اعتماد‘ کی وجہ سے اپنے وزیر دفاع یواو گیلنٹ کو اُن کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق وزیر اعظم آفس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں نتن یاہو کا کہنا تھا کہ گذشتہ مہینوں کے دوران یواو گیلنٹ پر سے اُن کا اعتماد اُٹھ گیا ہے اور یہ کہ اب موجودہ وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز اُن کی جگہ بطور وزیر دفاع کام کریں گے۔

اسرائیلی حلقوں میں گیلنٹ کے متبادل کے طور پر آنے والے اسرائیل کاٹز کو عسکری حکمت عملی کے لحاظ سے زیادہ خطرناک سمجھا جاتا ہے۔وزیر دفاع کی برطرفی سے متعلق نتن یاہو کے اعلان کے فوراً بعد مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔ بہت سے لوگوں نے وزیر اعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا اور نئے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں بقیہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدے کو ترجیح دیں۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق کچھ لوگوں نے ایک ہائی وے پر  آگ جلا کر نعرے بازی بھی کی جس کے باعث ٹریفک معطل ہو گئی۔

حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں یرغمال بنائے گئے افراد کے خاندانوں کی نمائندگی کرنے والے ایک گروپ نے بھی نتن یاہو کی جانب سے گیلنٹ کی برطرفی کے اقدام کی مذمت کی ہے۔ انھوں نے تنقید کی کہ نتن یاہو کا یہ اقدام ایک بار پھر یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کو ’پچھاڑنے‘ کی کوشش ہے۔

مظاہرین میں شامل ایک فرد یائر امیت نے کہا کہ نتن یاہو پورے ملک کو خطرے میں ڈال رہے ہیں ناصرف جنوب اور شمال کو، جہاں اسرائیل غزہ میں حماس اور لبنان میں حزب اللہ کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ وزیر اعظم ’اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جائیں اور سنجیدہ لوگوں کو اسرائیل کی قیادت کرنے دیں۔‘منگل کی رات یواو گیلنٹ کی برطرفی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسرائیل کی سیاسی اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے عوام سے احتجاج کا مطالبہ کیا تھا۔یواو گیلنٹ کو ہٹانے کا فیصلہ 48 گھنٹوں میں نافذ ہو گا کیونکہ نئے وزرا کی تقرری کے لیے حکومت اور پھر کابینہ کی منظوری درکار ہوتی ہے۔